'پاکستان آفریدی کی رہائی پر امریکہ سے بات کرسکتا ہے'

ڈاکٹر شکیل آفریدی- فائل فوٹو

یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ صدر ٹرمپ کے اپنا  عہدہ سنبھالنے کے بعد سے ڈاکٹر  آفریدی کی رہائی کے لیے دباؤ میں اضافہ ہو گیا ہے۔

ایازگل

ایک اعلی پاکستانی سفارت کار نے اس جانب اشارہ کیا ہے کہ حکومت، اسامہ بن لادن کی تلاش میں بچوں کے حفاظتی ٹیکوں کی جعلی مہم چلانے والے ڈاکٹر آفریدی کی رہائی کے متعلق نئی امریکی انتظامیہ سے بات چیت کے لیے تیار ہے۔

ڈاکٹر آفریدی ان دنوں جیل میں اپنی سزا کاٹ رہے ہیں۔

خارجہ امور پر وزیر اعظم کے مشیر طارق فاطمی نے کہا کہ ہم اس معاملے کو قانون کے دائرے کے اندر رہتے ہوئے حل کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن ہم یہ بھی نہیں چاہتے کہ یہ معاملہ کسی کے لیے پرخاش کا باعث بنے۔

ان کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ صدر ٹرمپ کے اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے ڈاکٹر آفریدی کی رہائی کے لیے دباؤ میں اضافہ ہو گیا ہے۔

تاہم فاطمی کا کہنا تھا کہ امریکہ کے دورے کے دوران ٹرمپ انتظامیہ سے ان کی اس معاملے پر کوئی بات نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے اوباما انتظامیہ نے بھی آفریدی کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا لیکن ہم نے انہیں واضح طور پر بتا دیا تھا کہ اس شخص نے پاکستانی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے اور اس کے ساتھ قانون کے تحت برتاؤ کیا جا رہا ہے۔

ڈاکٹر آفریدی ان دنوں پشاور کی ایک جیل میں 33 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔

طارق فاطمی نے ان خبروں کو بھی مسترد کر دیا کہ ٹرمپ انتظامیہ پاکستان کو ان سات مسلم اکثریتی ملکوں کی فہرست میں شامل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جن کے شہریوں پر امریکہ میں داخل ہونے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ واشنگٹن کے دورے میں ان کے امریکی انتظامیہ کے ساتھ تعمیری اور مثبت مذاکرات ہوئے ہیں۔