امریکہ میں حکومت کے مشاورتی پینل نے کرونا ویکسین کے بوسٹر شاٹس لگانے کے فیصلے کی مخالفت کی ہے۔
جمعے کو سامنے آنے والے اس فیصلے سے امریکہ کے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے ان اقدامات کو دھچکا لگا ہے جس کے تحت بوسٹر شاٹ لگانے کے امکانات پر غور کیا جا رہا تھا۔
فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کے مشیران کے پینل نے دو ووٹوں کے مقابلے میں 16 ووٹ سے بڑے پیمانے پر بوسٹر شاٹس لگانے کے فیصلے کے خلاف ووٹ دیا۔
پینل کے مطابق بوسٹر شاٹس سے متعلق معلومات کی کمی اور ان کی افادیت سے متعلق کم ثبوت دستیاب ہونے کے سبب یہ فیصلہ کیا گیا۔
تاہم اس خود مختار پینل نے 65 سال اور اس سے زائد عمر کے افراد کے علاوہ شدید متاثر ہونے والے مریضوں کے لیے بوسٹر شاٹس لگانے کی توثیق کی۔
دوا ساز کمپنی ‘فائزر’ کی طرف سے 16 سال اور اس سے زائد عمر کے افراد کو بوسٹر شاٹس لگانے کے لیے اجازت طلب کی گئی تھی جس کی بائیڈن انتظامیہ نے تائید کی تھی۔
وائٹ ہاؤس نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ جن لوگوں نے فائزر یا موڈرنا ویکسین کی دو خوراکیں لگوا لی ہیں وہ افراد ویکسین کی دوسری خوراک لگوانے کے آٹھ ماہ بعد بوسٹر شاٹ لگوا سکتے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ وہ وزارت صحت کے حکام اگر اجازت دیتے ہیں تو وہ بڑے پیمانے پر بوسٹر شاٹس لگانے کے لیے تیار ہے۔
فائزر کی طرف سے رواں ہفتے ایف ڈی اے کو جمع کرائے گئے اعداد و شمار میں کہا گیا تھا کہ ویکسین کی دوسری خوراک لگوانے کے بعد اس کی ویکسین کی افادیت میں لگ بھگ چھ فی صد کم ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے چھ ماہ بعد لگائے جانے والا بوسٹر شاٹ وبا کے خلاف تحفظ فراہم کرتا ہے۔
تحقیق کے مطابق اس کے باوجود کے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ویکسین لگوانے والے افراد میں قوتِ مدافعت کم ہوتی ہے۔ تاہم فائزر ویکسین پھر بھی شدید بیماری سے محفوظ رکھتی ہے۔ حتیٰ کہ فائزر ویکسین ڈیلٹا ویرینٹ کے خلاف بھی تحفظ فراہم کرتی ہے۔
ایف ڈی اے کے پینل کی طرف سے جاری کردہ سفارشات پر عمل درآمد کرنا لازمی نہیں تاہم عمومی طور پر اس کی سفارشات پر عمل کیا جاتا ہے۔
آئندہ ہفتے خود مختار مشیران کا پینل سی ڈی سی کو سفارشات دے گا کہ کس کو کب بوسٹر شاٹ لگوانا چاہیے۔