برطانیہ میں محققین کے مطابق، کووڈ 19 کے خلاف تحفظ دینے والی فائزر بائیو این ٹیک اور آکسفورڈ ایسٹرزینیکا ویکسین کی دو خوراکوں کے اثرات چھ ماہ کے اندر ختم ہونے لگتے ہیں۔ انہوں نے اس کے بعد ویکسین کی بوسٹر خوراک لگوانے پر زور دیا ہے۔
رائٹرز میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں زی او ای کوویڈ کے تحت ہونے والی تحقیق کے ڈیٹا سے ظاہر ہوا ہے کہ فائزر ویکسین کی دو خوراکوں کی کرونا وائرس سے تحفظ دینے کی قوت پانچ سے چھ ماہ کے بعد 88 فی صد سے گر کر 74 فی صد پر چلی جاتی ہے۔
ایسٹرا زینیکا ویکسین کے متعلق بتایا گیا ہے کہ اس کی وبا سے بچاؤ کی قوت چار سے پانچ مہینوں کے بعد 77 فی صد سے گر کر 67 فی صد رہ گئی۔
اس مطالعے کے اعداد و شمار دس لاکھ سے زیادہ ان صارفین کی رپورٹس پر مشتمل ہیں جنہوں نے اس سلسلے میں انٹرنیٹ پر بنائی گئی ایک ایپ پر مرض سے متعلق علامتوں کے متعلق اطلاع دی تھی۔ اس ایپ کا مقصد ویکسین لینے والوں اور نہ لینے والوں کے درمیان موازنہ تھا۔
مطالعہ کے مصنفین نے بتایا ہے کہ نوجوانوں اور بچوں میں ویکسین کی افادیت جاننے کے لیے مزید اعداد و شمار کی ضرورت ہے، کیونکہ جن لوگوں کو چھ ماہ پہلے ویکسین دی گئی تھی وہ بڑی عمروں کے افراد تھے، کیونکہ شروع میں ترجیحی بنیاد پر عمر رسیدہ افراد کو ویکسین لگائی گئی تھی۔
زی او ای تین سال قبل قائم کی جانے والی ایک کمپنی ہے جو ٹیسٹ کٹس تیار کرتی ہے، جن کی بنیاد پر غذا سے متعلق مشورے دیے جاتے ہیں۔ کوویڈ کی علامتوں کے بارے میں یہ ایپ لندن کے کنگز کالج کے صحت اور سماجی دیکھ بھال کے شعبے کے تعاون سے تیار کیا گیا ہے۔
اس مطالعے کے مرکزی محقق اور زی او ای کمپنی کے شریک بانی ٹم اسپیکٹر نے کہا ہے کہ کرونا کے حوالے سے مستقبل کی بگڑتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر، خدشہ ہے کہ عمر رسیدہ افراد اور صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں میں کرونا سے تحفظ کی سطح کم ہو کر 50 فی صد تک گر سکتی ہے۔
اسپیکٹر نے بی بی سی ٹیلی ویژن کو بتایا، "یہ مطالعہ کچھ اقدامات کی ضرورت کی جانب ہماری توجہ مبذول کراتا ہے۔ ہم صرف بیٹھ کر یہ نہیں دیکھ سکتے کہ وبا سے تحفظ کی قوت آہستہ آہستہ کم ہو رہی ہے جب کہ کیسز اب بھی زیادہ ہیں اور اس وبا کے پھیلاؤ کے امکانات بھی زیادہ ہیں۔"
برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک اس سال کے آخر میں کووڈ-19 سے تحفظ کے لیے ویکسین کی بوسٹر مہم کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، اور صحت عامہ کے اعلیٰ مشیروں نے کہا ہے کہ ستمبر سے عمر رسیدہ افراد اور انتہائی کمزور صحت کے لوگوں کو ویکسین کی تیسری خوراک دینا ضروری ہو سکتا ہے۔
امریکی حکومت ستمبر کے وسط سے ان امریکیوں کو ویکسین کی تیسری خوراک لگانے کی تیاری کر رہی ہے جن کی ابتدائی دو خوراکوں کو آٹھ ماہ سے زیادہ کی مدت ہو چکی ہے۔
سیلولر مائیکرو بیالوجی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر سائمن کلارک، جو اس مطالعے میں شامل نہیں تھے، کہتے ہیں کہ یہ تحقیق ہمیں یہ باور کراتی ہے کہ کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ہم صرف ویکسین پر بھروسا نہیں کر سکتے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ جولائی میں برطانیہ میں مجموعی کیسز میں اضافے سے نتائج تباہ کن شکل اختیار کر سکتے ہیں۔
گزشتہ ہفتے برطانوی پبلک ہیلتھ اسٹڈی کے تحت ہونے والے ایک اور مطالعے میں بتایا گیا تھا کہ کرونا وائرس کے ڈیلٹا ویرینٹ کے خلاف فائزر بائیو ٹیک یا ایسٹرا زینیکا ویکسین کی تحفظ دینے کی قوت تین ماہ کے اندر کمزور پڑ جاتی ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کے تحت ایک مطالعے سے ظاہر ہوا ہے کہ فائزر یا ایسٹرازینیکا ویکسین کی دوسری خوراک کے 90 روز بعد ان کی مدافعت کی قوت کم ہو کر بالترتیب 75 فی صد اور 61 فی صد پر چلی جاتی ہے، جب کہ دوسری خوراک کے دو ہفتوں کے بعد یہ قوت بالترتیب 85 فی صد اور 68 فی صد ہوتی ہے۔