امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے نیٹو اتحادیوں کو درپیش چیلنجوں سے نبردآزما ہونے اور دنیا بھر میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لیے مل کر قریبی کام کا عہد کیا ہے۔
امریکی دفتر خارجہ کے مطابق، ٹیلی فون پر اپنی پہلی گفتگو میں کیری نے برطانیہ کے اعلیٰ ترین سفارتی عہدے پر فائز ہونے پر جانسن کو مبارکباد دی۔
دونوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ عالمی امور کے بدلتے ہوئے حقائق کے تناظر میں، امریکہ اور برطانیہ کےدرمیان خصوصی تعلقات لازم ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین سے علیحدگی کے عمل کے بارے میں، کیری نے زور دے کر کہا کہ امریکہ کی دانشمندانہ اور محتاط انداز پر مبنی حمایت جاری رہے گی؛ اور برطانیہ کو مدد کی پیش کش کی، ایسے میں جب برطانوی حکومت اپنے منصوبوں پر عمل درآمد کو عملی جامہ پہنا رہا ہے۔
اُنھوں نے شام اور وسیع تر مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر مختصر طور پر گفتگو کی اور اگلے ہفتے برسلز میں خارجہ امور کونسل کے اجلاس میں شرکت کے معاملے پر اتفاق کیا۔
جمعرات کے روز لندن میں بات چیت کرتے ہوئے، جانسن نے برطانیہ کے عالمی معاملات پر نظر ڈالنے کا وعدہ کیا۔ یورپی یونین سے علیحدگی پر ’بریگزٹ رنفرنڈم‘ کے بارے میں اُنھوں نے کہا کہ اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ہم یورپ چھوڑ رہے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ یورپ سے علیحدگی اور یورپ کے ساتھ ہمارے تعلقات میں ایک بڑا فرق ہے، جس کے بارے میں، میرے خیال میں، فرق بڑھے گا جس سے نمٹنے کے لیے حکومت کی داخلی سطح پر کام کرنا ضروری ہوگا۔
جمعرات کی علی الصبح، یورپی یونین کے سربراہ مارٹن شُلز نے نئی برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کی کابینہ کے چناؤ پر تنقید کی، جو بقول اُن کے، ’’خطرناک ترین معاملہ‘‘ ہے، جس سے طویل مدت میں برطانیہ کے عوام کو نقصان پہنچے گا۔
شُلز کے بقول، کابینہ میں ایسے لوگ شامل کیے گئے ہیں جو پارٹی کے داخلی سیاسی امور کے حل کا خیال رکھیں گے، تاکہ برطانیہ کے مفادات پروان چڑھیں۔