افریقی ساحل: انسدادِ دہشت گردی، امریکہ چھ کروڑ ڈالر فراہم کرے گا

فائل

ٹلرسن کے الفاظ میں ’’دہشت گردی کو شکست دینے کا دارومدار اس بات پر ہے کہ دہشت گرد تنظیم کے کسی بھی براعظم میں محفوظ ٹھکانے باقی نہ رہیں‘‘

امریکہ نے افریقہ کے ساحل کے خطے کی حکومتوں کی جانب سے انسدادِ دہشت گردی کی کوششوں میں مدد دینے کے لیے چھ کروڑ ڈالر فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اس رقم کا اعلان پیر کے روز امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے کیا، جس سے ساحل کے پانچ ملکوں پر مشتمل مشترکہ ٹاسک فورس کے گروپ کی مدد کی جائے گی، جو ایک فوجی دستہ ہے، جسے اس سال کے اوائل میں برکینا فاسو، چاڈ، مالی، ماریتانیہ اور نائجر نے تشکیل دیا۔

ٹلرسن کے الفاظ میں ’’دہشت گردی کو شکست دینے کا دارومدار اس بات پر ہے کہ دہشت گرد تنظیم کے کسی بھی براعظم میں محفوظ ٹھکانے باقی نہ رہیں‘‘۔

اُنھوں نے کہا کہ ’’اس رقم کی مدد سے ہمارے علاقائی ساجھے داروں کی کوششوں کو تقویت ملے گی کہ وہ اپنی لڑائی میں سلامتی اور استحکام کو یقینی بنائیں، جب کہ اُن کا سابقہ داعش سے منسلک گروہوں اور دیگر دہشت گرد نیٹ ورکس سے ہے‘‘۔

اس ماہ کے اوائل میں داعش سے منسلک لڑاکوں نے جنوب مغربی نائجر میں امریکہ اور نائجیریا کی فوجوں پر گھات لگا کر حملہ کیا۔ حملے میں چار امریکی فوجی ہلاک جب کہ دو زخمی ہوئے۔

فوجی اہل کاروں نے بتایا ہے کہ یہ ٹیم ایک دہشت گرد کی نگرانی کی خاطر علاقے میں موجود تھی۔

داعش کے شدت پسندوں کے ساتھ ساتھ ساحل کے علاقے میں القاعدہ کے ساتھ منسلک کئی گروہ کارفرما ہیں، جن میں اسلامی مغرب میں القاعدہ اور نائجریا میں قائم بوکو حرام شامل ہیں۔

چاڈ اور نائجر پچھلے تین برس سے بوکو حرام کے حملوں کی زد میں ہیں، جب کہ مالی میں جہادی گروپوں نے 2012ء میں ملک کے شمال کے نصف علاقے پر قبضہ جما لیا ہے۔