افریقہ کے ملک مالی میں اقوامِ متحدہ کے امن مشن کے ایک مرکز پر حملے میں تین فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔
مالی میں عالمی ادارے کے امن مشن کے سربراہ محمد صالح انادیف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حملہ جمعے کو علی الصباح ملک کے شمالی قصبے کڈل میں واقع چھاؤنی پر ہوا۔
انہوں نے حملے پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسے ایک قابلِ نفرت اور غیر ذمہ دارانہ حرکت قرار دیا ہے۔
امن مشن کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ حملے میں مبینہ طور پر مالی میں سرگرم شدت پسند ملوث ہوسکتے ہیں جنہوں نے چھاؤنی پر راکٹ برسائے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق ہلاک ہونے والے تینوں اہلکاروں کا تعلق پڑوسی ملک گنی سے ہے۔ حملے میں لگ بھگ 30 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جن میں سے سات کی حالت نازک ہے۔
تاحال کسی نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ مالی کے شمالی علاقوں میں کئی مسلمان شدت پسند گروہ سرگرم ہیں جن میں ' جماعة التوحيد والجهاد في غرب أفريقيا' اور القاعدہ کی مقامی شاخ 'القاعدہ فی بلادِ الغرب الاسلامی' سرِ فہرست ہیں۔
مالی میں اپریل 2012ء میں فوجی بغاوت اور اس کے نتیجے میں ہونے والی سیاسی افراتفری کا فائدہ اٹھا کر شدت پسند گروہوں نے شمالی علاقوں پر اپنا قبضہ مستحکم کرلیا تھا جو لگ بھگ 10 ماہ برقرار رہا تھا۔
بعد ازاں شدت پسندوں کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے پیشِ نظر ماضی کی نوآبادیاتی طاقت فرانس کی قیادت میں افریقی ملکوں کے فوجی دستوں نے علاقے کے مرکزی قصبوں کو جنگجووں سے آزاد کرالیا تھا۔
بعد ازاں علاقے کو اقوامِ متحدہ کی زیرِ نگرانی قائم کثیر الملکی امن فوجی دستوں کے حوالے کردیا گیا تھا لیکن اس کے باوجود شدت پسندوں کی کارروائیوں پر مکمل قابو نہیں پایا جاسکا ہے۔