صدر اوباما نے اگلے سال کے صدارتی انتخابات کے بارے میں حال ہی میں جو کہا تھا کہ وہ ان انتخابات میں Underdogیا کمزور فریق ہوں گے، اُس پر’ شکاگو ٹربیون‘ ایک اداریے میں کہتا ہے کہ اِن کی یہ بات اعداد و شمار کی روشنی میں درست ہے۔
’واشنگٹن پوسٹ اے بی سی‘ کے ایک استصواب کے مطابق صرف 42فی صد امریکی اُن کی کارکردگی پر خوش ہیں، 37فی صد کو توقع ہے کہ وہ دوبارہ صدر منتخب ہوں گے، جب کہ 46فی صد اِس بات پر مصر ہیں کہ وہ صدر اوباما کو ووٹ نہیں دیں گے۔ لیکن، اخبار کہتا ہے کہ ریپبلیکن ابھی بھی ایسے امیدوار کی تلاش میں ہیں جو اُنھیں ہرا سکے گا۔
اخبار کہتا ہے کہ نیو جرسی کے گورنر کِرس کرسٹی Chris Christieنے دوٹوک الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ وہ انتخاب نہیں لڑیں گے۔
اِس کے باوجود ریپبلیکن پارٹی اور چندہ دینے والوں کا اُن پر دباؤ ہے کہ وہ ضرور لڑیں۔ باوجود یہ کہ امریکی صدارت کا لب ِ بام صرف دو چار ہی ہاتھ دور نظر آتا ہے۔اخبار کی نظر میں میدان میں اس وقت جو ری پبلیکن صدارتی امیدوار نظر آرہے ہیں وہ ووٹروں کی صفوں میں کوئی ولولہ پیدا نہیں کر سکے گا۔
’شکاگو ٹربیون‘ کو اندیشہ ہے کہ امریکی لیڈر وہائٹ ہاؤس کے حصول کی جنگ میں وقت بِتائیں گے اور روزِ انتخاب تک وفاقی قرض یا بجٹ کے خسارے پر بہت سا شورو غوغا کریں گے۔ لیکن، ٹیکسوں میں اصلاح اور اخراجات میں کمی کرنے میں کوئی پیش رفت نہیں کی جائے گی، جب کہ ہر روز چار ارب ڈالر قرضہ لینے کا عمل جاری رہے گا۔
اخبار کہتا ہے کہ یہ ایک ایسی بات ہے جِس کے امریکی متحمل نہیں ہوسکتے اور ہونا بھی نہیں چاہیئے۔
جمعرات کے روز کے امریکی اخبارات کے صفحے کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے شعبے کی ایک نہایت ہی ممتاز شخصیت کی نسبتاً کم عمری میں وفات اور اُن کے کارناموں کی تفصیلات سے پُر ہیں ، Apple Computerکے سابق CEO, Steve Jobsکا انتقال بدھ کے روز ہوا۔ اُن کی عمر 56برس تھی۔
’وال اسٹریٹ جرنل‘ کہتا ہے کہ Appleایک صاحبِ کشف اور ذہنِ رسا والے شخص سےمحروم ہوگیا ہے، جب کہ دنیا نے ایک حیرت انگیز انسان کھودیا ہے۔
اخبار کہتا ہے کہ اپنے شعبے میں تین عشروں پر محیط خدمات کے دوران Jobsنے وادیِ سلی کن Siliconکی کایا پلٹ کررکھ دی اور پھلوں کے باغات سے لدی پھدی اس خواب آور وادی کو ٹیکنالوجی کے جدت طرازی کے مرکز میں بدل کر رکھ دیا۔
مائکروسافٹ کے شریک بانی بِل گیٹس کی طرح کے لوگوں کے ساتھ مل کر اس صنعت کی داغ بیل ڈالنے کے ساتھ ساتھ مسٹر جابس نے ثابت کردیا کہ اچھے ڈیزائن کی مصنوعات کی ٹیکنالوجی کی اپنی طاقت کے مقابلے میں زیادہ اپیل ہے اور ٹیکنالوجی کی طرف عوام کا جو رویہ ہے اُس کو بھی اُنھوں نے بدل کر رکھ دیا۔
اور جیسا کہ بِل گیٹس نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا دُنیا کو شاذ ہی ایک ایسا شخص نصیب ہوتا ہے جِس نے Steve Jobsکی طرح اُس پر ایسے نقوش چھوڑے ہوں جِن کا اثر بہت سی آنے والی نسلوں میں بھی محسوس کیا جائے گا۔
سائبر ٹیکنالوجی کے عظیم ستون Steve Jobs کی وفات کے ساتھ ساتھ ایک خبر یہ ہے کہ ہندوستان میں دنیا کا سب سے سستا تختی Tabletکمپیوٹر تیار ہوگیا ہے۔
’لاس انجلیس ٹائمز‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق ’آکاش‘ نامی اِس Tabletتختی کا اعلان بدھ کو کیا گیا جس کے دام 35ڈالر کے مساوی ہوں گے اور آنے والے مہینوں کے دوران ایسے ہزاروں تختی کمپیوٹر طلبہ کو فراہم کیے جائیں گے۔
اخبار کے بقول، اِس پر لاگت 50ڈالر آتی ہے لیکن حکومت کی طرف سے ملنے والی اعانت کے بعد اِس کے دام صرف 35ڈالر ہوں گے۔
’لاس انجلیس ٹائمز‘ کہتا ہے کہ آکاش کی مدد سے کمپیوٹر ٹیکنالوجی کا استفادہ دیہات میں رہنے والے اُن کروڑوں لوگوں کو ہوگا جو ابھی تک انیسویں صدی کے سےحالات میں رہ رہے ہیں۔
اخبار کہتا ہے کہ اُس تختی کمپیوٹر کا وزن صرف 13اونس ہے جس میں چُھو کر چلنے والی اسکرین Touch Screenہے۔ اور اُس کی مدد سے کمپیوٹنگ کی جوباتیں ممکن ہیں اُن میں اِی میل، سوشیل نیٹ ورکنگ، ویب سرفنگ، آن لائن بنک کاری، پیغام رسانی اور Multimediaشامل ہیں۔
آڈیو رپورٹ سنیئے: