امریکہ: غزہ میں جنگی بندی کے لیے ثالثی کی پیشکش

فائل

صدر اوباما نے اسرائیلی وزیرِاعظم کو پیش کش کی ہے کہ امریکہ 2012ء میں طے پانے والے جنگ بندی کے معاہدے کے دوبارہ اطلاق کے لیے ثالث بننے پر تیار ہے۔

امریکہ کے صدر براک اوباما نے اسرائیل کے وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو کو پیش کش کی ہے کہ امریکہ اسرائیل اور غزہ کے درمیان جنگ بندی کرانے کے لیے تیار ہے۔

'وہائٹ ہاؤس' کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان کے مطابق صدر اوباما نے جمعرات کو اسرائیلی وزیرِاعظم کو ٹیلی فون کرکے خطے کی صورتِ حال پر تبادلۂ خیال کیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر اوباما نے اسرائیلی وزیرِاعظم کو پیش کش کی ہے کہ امریکہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جاری جھڑپیں ختم کرانے اور فریقین کے درمیان 2012ء میں طے پانے والے جنگ بندی کے معاہدے کے دوبارہ اطلاق کے لیے ثالث بننے پر تیار ہے۔

ٹیلی فونک گفتگو کے دوران صدر اوباما نے واضح کیا کہ امریکہ اپنے اس موقف پر قائم ہے کہ اسرائیل کو 'حماس' کے راکٹ حملوں سے اپنا دفاع کرنے کا حق حاصل ہے۔

لیکن امریکی صدر نے کہا کہ انہیں خدشہ ہے کہ خطے میں جاری تشدد میں اضافہ ہوسکتا ہے جو کسی کے مفاد میں نہیں ہوگا۔

صدر اوباما نے اسرائیلی وزیرِاعظم سے کہا کہ لڑائی کے دوران تمام فریقین کو عام شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔

تاحال یہ واضح نہیں کہ امریکی حکومت کس طرح اسرائیل اور 'حماس' کے درمیان جنگ بندی کرائے گی جسے امریکہ دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے۔

صدر اوباما نے یہ پیش کش ایک ایسے وقت میں کی ہے جب غزہ پر گزشتہ تین روز سے جاری اسرائیل کے فضائی حملوں میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 85 سے تجاوز کرگئی ہے۔

فلسطینی حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں کئی عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔

اسرائیلی حملوں کے جواب میں غزہ پر حکمران 'حماس' کے جنگجووں کی جانب سے تل ابیب اور یروشلم سمیت کئی اسرائیلی شہروں پر راکٹ داغنے کا سلسلہ بھی جاری ہے لیکن ان سے اب تک کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔