امریکہ کی سینڑل کمانڈ نے کہا کہ وہ ان دعوؤں کی تفتیش کر رہے ہیں جن کے مطابق امریکی قیادت میں شمالی شام میں ہونے والی فضائی کارروائیوں میں مبینہ طور پر کم سے کم 52 عام شہری ہلاک ہوئے جن میں سات بچے بھی شامل ہیں۔
امریکی فوج کے میجر کرٹ کیلاگ نے کہا کہ حکام ان مبینہ ہلاکتوں کی تصدیق کرنے کے لیے معلومات حاصل کر رہے ہیں۔ ان ہلاکتوں کی اطلاع سب سے پہلے شام کی صورتِ حال پر نظر رکھنے والی برطانیہ میں قائم غیر سرکاری تنظیم 'سیرین آبزرویٹری' نے دی تھی جبکہ اس کی طرف سے 13 دوسرے افراد کے لاپتا ہونے کی بھی اطلاع دی گئی۔
سیرین آبزرویٹری کے ایک ڈائریکٹر عبدالرحمان نے کہا کہ یہ فضائی کارروائیاں جمعہ کو بر محلی کے گاؤں کے قریب اس وقت ہوئیں جب شامی باغی اور کرد جنگجو داعش کے جنگجوؤں کے خلاف برسر پیکار تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد امریکہ اور عرب فورسز کی طرف سے داعش جیسے شدت پسند گروپوں کے خلاف اب تک کیے گئے کسی بھی حملے میں سب سے زیادہ ہیں۔
امریکی قیادت میں فورسز عراق میں بھی داعش کے ٹھکانوں کے خلاف فضائی کارروائیاں کر رہی ہیں۔
گزشتہ سال 23 ستمبر کو شروع ہونے والی فضائی کارروائیوں میں جمعہ تک 66 عام شہری ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ مجموعی طور پر 118 افراد ہلاک ہو ئے۔ سیرین آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ اس مہم کے دوران داعش کے تقریباً 2000 جنگجو بھی مارے گئے۔
امریکی قیادت میں ہونے والی یہ فضائی کارروائیاں حلب کے صوبے میں خاص طور پر ترکی کی سرحد کے قریب واقع کوبانی شہر میں داعش سے برسرپیکار کرد جنگجوؤں کی معاونت کے لیے کی جا رہی ہیں۔
ان فضائی کارروائیوں کی مدد سے کرد جنگجوؤں نے جنوری میں داعش کے شدت پسندوں کو کوبانی سے باہر نکال دیا تھا۔