|
امریکہ نے پاسداران انقلاب کے ایک اہلکار اور تین دوسرے افراد پر وائس آف امریکہ کی فارسی سروس کی میزبان مسیح علی نژاد کو قتل کرنے کی ناکام سازش کرنے کی فرد جرم عائد کردی ہے۔
نیو یارک میں وفاقی وکیل استغاثہ نے پاسداران انقلاب کے سینئر اہلکار روح اللہ بازغندی اور ایرانی حکومت سے منسلک تین دوسرے افراد پر سال 2022 میں بروکلین کے علاقے میں قتل کرنے کی سازش کرنے پر فرد جرم عائد کی۔
یہ پہلا موقع ہے کہ پاسداران انقلاب کے کسی اعلیٰ اہلکار پر تہران کی طرف سے خواتین کے حقوق کی پامالی کے خلاف نکتہ چینی کرنے والی صحافی ایرانی نژاد امریکی مسیح علی کو مارنے کی سازش میں باقاعدہ الزام عائد کیا گیا ہے۔
ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے ایک بیان میں کہا کہ آج کی فرد جرم ایرانی حکومت پر تنقید کرنے والوں کو خاموش کرانے کی سازش کو پوری طرح بے نقاب کرتی ہے۔
SEE ALSO: ایرانی نژاد امریکی صحافی مسیح نژاد کے قتل کی سازش میں تین افراد گرفتارانہوں نے مزید کہا کہ جیسا کہ الزامات سے ظاہر ہے ایف بی آئی امریکہ میں اور ملک سے باہر اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کرے کام کرے گی تاکہ امریکی شہریوں کو نشانہ بنانے والوں کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے۔
فرد جرم کے مطابق کہ بزغاندی پاسداران انقلاب کے ایک بریگیڈیئر جنرل ہیں۔
امریکہ کی وزارت خزانہ نے پچھلے سال بزغاندی کو کاؤنٹر انٹیلیجنس اہلکار قرار دیا تھا۔
علی نژاد نے کہا کہ فرد جرم اس بات کی توثیق کرتی ہے کہ کہ ایرانی حکومت اپنے ناقدین کو خاموش کرنے کے لیے کچھ بھی کر سکتی ہے۔
SEE ALSO: مہسا امینی کی دوسری برسی؛ ’خواتین کے احتجاج نے ایران میں بہت کچھ بدل دیا‘انہوں نے کہا کہ ایسا کرناپاسداران کے ’ڈی این اے ‘ میں ہے۔
جب ایف بی آئی نے علی نژاد کو یہ خبر منکل کی صبح بتائی تو انہوں نے کہا کہ وہ اس بارے میں پر جوش بھی ہیں اور اداس بھی۔
علی نژاد نے کہا،"میں اس بارے میں پرجوش اس لیے ہوں کہ اب ہمارے پاس ایک ثبوت ہے کہ پاسداران انقلاب کے اہلکار نے ایران سے، نیویارک کے ایک شخص کو ایک امریکی شہری کو ہلاک کرنے کا کہا۔
"میرا یہ ردعمل تھا۔ میں خوش ہوں۔ لیکن میرے متفرق احساسات تھے۔ میں خوش تھی اور ساتھ ہی اداس بھی ہوں کہ ایسے لوگوں کو ایران میں معصوم عورتوں اور مردوں کی ہلاکت سے نہیں روکا جاسکتا۔"
وی او اے کے لیم اسکاٹ کی رپورٹ۔