رسائی کے لنکس

ایرانی نژاد امریکی صحافی مسیح نژاد کے قتل کی سازش میں تین افراد گرفتار


ایرانی نژاد امریکی صحافی اور خواتین کے حقوق کی سرگرم کارکن مسیح علی نژاد، نیویارک کی ایک تقریب میں فائل فوٹو
ایرانی نژاد امریکی صحافی اور خواتین کے حقوق کی سرگرم کارکن مسیح علی نژاد، نیویارک کی ایک تقریب میں فائل فوٹو

امریکی محکمہ انصاف نے جمعہ کو تین افراد کی گرفتاری کا اعلان کیا جن کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ انہوں نے ایران کی حمایت سے مبینہ طور پر ایرانی صحافی مسیح علی نژاد کے قتل کی سازش تیار کی تھی۔

اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے بتایا کہ گرفتار کیے گئے تینوں افراد مشرقی یورپ کے منظم جرائم کے ایک گروپ کے رکن تھے جس کا ایران سے تعلق تھا۔

تینوں افراد کی گرفتاریوں اور قتل کی کوشش کے الزام میں فرد جرم عائد کرنے کا اعلان، گروپ کے ایک رکن خالد مہدیف کی گرفتاری کے چھ ماہ بعد سامنے آیا ہے۔ انہیں نیویارک میں علی نژاد کے گھر کے باہر ایک اے کے ۔47 نیم خودکار رائفل کے ساتھ پکڑا گیا تھا جس میں گولیاں بھری ہوئی تھیں۔

گارلینڈ کے مطابق، مہدیف کو جرائم پیشہ گروہ کے لیڈورں رفعت امیروف اور پولاد عمروف نے یہ کام سونپا تھا۔

امیروف کو جمعرات کو امریکہ میں گرفتار کیا گیا تھا، جب کہ عمروف کو اس ماہ کے اوائل میں چیک ریپبلک سے حراست میں لیا گیا تھا اور اب وہ امریکہ کی حراست میں ہے۔

مسیح علی نژاد وائس آف امریکہ سے بات کر رہی ہیں۔ فائل فوٹو
مسیح علی نژاد وائس آف امریکہ سے بات کر رہی ہیں۔ فائل فوٹو

گارلینڈ نے کہا کہ یہ الزامات امریکی سرزمین پر ایک صحافی، مصنف اور انسانی حقوق کی کارکن کو، جو کہ ایرانی نژاد امریکی شہری ہیں، قتل کرنے کی ایرانی حکومت کی کوششوں کے متعلق جاری تحقیقات کے نتیجے میں سامنے آئے ہیں۔

گارلینڈ نے براہ راست علی نژاد کا نام نہیں لیا، لیکن واضح کیا کہ یہ انسانی حقوق کی 45 سالہ وہی سرگرم کارکن ہیں، جنہیں 2021 میں ایرانی ایجنٹوں نے اغوا کر کے ایران واپس لے جانے کی کوشش کی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد سے ایران کی حکومت انہیں ہدف بنائے ہوئے ہے۔

فرد جرم میں الزام لگایا گیا ہے کہ امیروف ایک نامعلوم جرائم پیشہ گروہ کا سرغنہ ہے اور ایران میں رہتا ہے۔

امریکہ کے اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ واشنگٹن میں میڈیا سے بات کر رہے ہیں۔ فائل فوٹو
امریکہ کے اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ واشنگٹن میں میڈیا سے بات کر رہے ہیں۔ فائل فوٹو

اس نے عمروف کو یہ کارروائی کرنے کی ہدایت دی اور عمروف نے یہ کام مہدیف کو سونپتے ہوئے اسے انجام دینے کے لیے کہا۔

گارلینڈ کا کہنا تھا کہ امیروف کی طرف سے ہدایت ملنے کے بعد، عمروف نے مہدیف کو علی نژاد اور اس کے گھر کی تصاویر کے ساتھ اس کا پتہ بھی بھیجا۔

گارلینڈ نے امیروف اور ایرانی حکومت کے درمیان کسی قسم کے تعلق کی وضاحت نہیں کی، تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ مقدمہ ابھی زیر تفتیش ہے۔

امریکہ اور ایران کی دوہری شہریت رکھنے والی انسانی حقوق کی کارکن علی نژاد ایران کی علما کی حکومت پر تنقید کے لیے شہرت رکھتی ہیں جس میں خواتین کے لیے پردہ کرنے کی پابندی بھی شامل ہے۔

انہوں نے ایک تنظیم بھی قائم کی ہے جو خواتین کو اپنے حجاب اتارنے کی ترغیب دیتی ہے۔

جمعہ کو ایک ٹویٹ میں علی نژاد نے کہا کہ انہیں ابھی معلوم ہوا ہے کہ ایرانی حکومت نے انہیں امریکی سرزمین پر قتل کرنے کے لیے مقرر کیے گئے 3 افراد پر فرد جرم عائد کی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ، ایران کے اسلامی انقلابی گارڈز چار دہائیوں سے دہشت گردی کی کارروائیاں کر رہے ہیں۔

(اس رپورٹ کے لیے معلومات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)

XS
SM
MD
LG