پاکستان کے شمال مغربی شہر پشاور میں ایک اسکول پر دہشت گردوں کے مہلک حملے کے بعد ملک بھر میں تعلیمی اداروں کی سکیورٹی بڑھانے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔
وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی طرف سے اسکولوں کی سکیورٹی بڑھانے کے حوالے سے جاری کردہ ہدایات میں سے بہت سی چیزوں پر عمل درآمد ہو چکا ہے جب کہ باقی پر کام جاری ہے۔
صوبہ پنجاب کے سابق وزیر قانون اور حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی رانا مشہود نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ اسکولوں کی سکیورٹی کے حوالے سے جو ضابطہ اخلاق تیار کیا گیا ہے اس پر عمل درآمد کے بارے میں روزانہ کی بنیاد پر پیش رفت کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
اُدھر امریکہ نے ’پاکستان میں محفوظ تر اسکول پروگرام‘ کے لیے بچوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے ’یونیسیف‘ کو اس چار سالہ منصوبے کے لیے 46 لاکھ ڈالر کی امداد فراہم کی ہے۔
اس اعانت کا مقصد انسانی بحرانوں سے متاثرہ بچوں کے لیے اسکولوں کو ہر قسم کی آفات سے محفوظ بنا کر معیاری تعلیم تک رسائی کو یقینی بنانا ہے۔
اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے سے جاری ایک بیان کے مطابق امریکہ کے ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یوایس ایڈ) کی جانب سے فراہم کی گئی اس مالی امداد سے ’یونیسیف‘ شمالی وزیرستان کے بے گھر ہونے والے 53 ہزار بچوں کو تعلیم کی فراہمی کا انتظام کرے گا۔
بیان کے مطابق ایسے 10 ہزار سے زائد بچوں، جن میں کم و بیش نصف بچیاں ہیں، کی پہلے ہی نشاندہی کی جا چکی ہے اور انہیں عارضی تدریسی مراکز اور میزبان آبادیوں میں داخلہ دیا جا چکا ہے۔
لگ بھگ 100 اساتذہ کو نفسیاتی معاونت، صحت وصفائی کے فروغ اور مشکل صورت حال میں پڑھانے کے لیےتربیت بھی دی جا چکی ہے۔
بیان میں پاکستان میں یوایس ایڈ کے مشن ڈائریکٹر گریگوری گوٹلیب نے کہا کہ یہ بات انتہائی اہم ہے کہ عارضی طور پر بے گھر ہونیوالے خاندانوں سے تعلق رکھنے والے بچوں کی تعلیم متاثرنہ ہو۔
امریکہ پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے علاوہ بنیادی تعلیم کی سہولتوں کو بہتر بنانے اور اساتذہ کی تربیت کے سلسلے میں اعانت فراہم کرتا آیا ہے۔