امریکی محکمہ دفاع نے روس کی طرف سے شام میں جاری اپنے فوجی آپریشن میں مزید فضائی میزائل دفاعی نظام شام کرنے کے فیصلے پر سوال اٹھایا ہے۔
پینٹاگان کے ترجمان پیٹر کک نے روس سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بات کی "وضاحت" کرے کہ شام میں زمین سے فضا میں مار کرنے والا ایس۔300 میزائل دفاعی نظام کیوں نصب کیا جا رہا ہے۔
یہ نظام فضائی اور کروز میزائل سے دفاع کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
پیٹر کک نے کہا کہ "داعش کے پاس کوئی فضائیہ نہیں ہے اور نہ ہی نصرہ فرنٹ کے پاس، یہی دو گروپس ہیں جن کے خلاف روس کہہ چکا ہے کہ وہ سب سے زیادہ فکرمند ہے۔"
شام کی فضائی حدود میں شام اور روس یا پھر امریکی اتحاد میں شامل ممالک کے طیارے پرواز کرتے ہیں۔
کک نے پینٹاگان میں صحافیوں کو بتایا کہ امریکہ اپنے اتحادیوں کی فضائیہ کے عملے کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا۔
"یہ فضائی عملہ اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے۔"
گو کہ شام سے متعلق واشنگٹن اور ماسکو کے سفارتی مذاکرات تو معطل ہیں لیکن پینٹاگان کا کہنا تھا کہ امریکہ اور روس، شام میں کسی تصادم سے بچنے کے لیے فوجی سطح کے رابطے جاری رکھیں گے۔
روس کی وزارت دفاع کے ترجمان میجر جنرل اگور کوناشنکوف نے منگل کو کہا تھا کہ ایس۔300 نظام شام میں بھیجا ہے جو کہ روسی بحری جہازوں کے تحفظ کے لیے ہے اور یہ بحیرہ روم میں شامی بندرگاہ طرطوس میں نصب کیا جائے گا۔
روس نے گزشتہ سال نومبر میں میزائل دفاعی نظام ایس۔400 بھی شام میں نصب کیا تھا جس کے بارے میں ماسکو کا کہنا تھا کہ یہ ترکی کی طرف سے روسی لڑاکا طیارہ مار گرائے جانے کے تناظر میں سلامتی کے اقدام کے طور پر نصب کیا گیا۔