اتحادی طیاروں کو ہدف بنانے کی روسی دھمکی پر امریکہ برہم

FILE - A U.S. Navy F/A-18E Super Hornet launches from the flight deck of the aircraft carrier USS Dwight D. Eisenhower in the Mediterranean Sea, June 28, 2016.

وہائٹ ہاؤس کے ترجمان نے کہا کہ شامی حکومت کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ داعش کے خلاف لڑنے والی تمام اتحادی فورسز اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتی ہیں۔

امریکہ نے روس کی اس دھمکی پر سخت ردِ عمل ظاہر کیا ہے جس میں روسی فوج نے کہا تھا کہ وہ شام پر پرواز کرنے والے امریکہ اور اس کے اتحادی ملکوں کے جنگی طیاروں کو "ہدف" تصور کرے گی۔

وہائٹ ہاؤس کے ترجمان شون اسپائسر نے پیر کوواشنگٹن ڈی سی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی شام میں اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں گے۔

شون اسپائسر نے شام کے ایک قصبے طبقہ میں امریکہ کے حمایت یافتہ باغیوں پر بمباری کرنے والے شامی فوج کے طیارے کو امریکہ کی جانب سے مار گرائے جانے کا بھی دفاع کیا۔

ترجمان نے مزید کہا کہ امریکہ شام میں داعش کے خطرے سے نبٹنے کے لیے اپنے اتحادیوں کے تعاون سے کام جاری رکھے گا۔

روس کے نائب وزیرِ خارجہ سرگئی ریابکوف نے امریکہ کی جانب سے شامی طیارے کو مار گرائے جانے کو "جارحیت" قرار دیا ہے۔

اس سے قبل روسی وزارتِ خارجہ نے اپنے ایک بیان میں دھمکی دی تھی کہ امریکہ کی جانب سے شامی فوج کا طیارہ مار گرائے جانے کے بعد اب روس امریکہ کی سربراہی میں قائم بین الاقوامی اتحاد کے شام پر پرواز کرنے والے تمام غیر ملکی جنگی طیاروں کو "ہدف" تصور کرے گا۔

بیان میں روسی وزارت نے کہا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ اس ہاٹ لائن کوبھی معطل کر رہی ہے جو شام میں کسی حادثاتی فوجی تصادم کو روکنے کے لیے قائم کی گئی تھی۔

تاہم وہائٹ ہاؤس کے ترجمان شون اسپائسر کا کہنا تھا کہ امریکہ ممکنہ کشیدگی میں کمی کے لیے رابطوں کے تمام ذرائع بحال رکھنے کی کوشش کرے گا۔

امریکی فوج کے سربراہ جنرل جوزف ڈنفورڈ

اس سے قبل امریکی فوج کے سربراہ جنرل جوزف ڈنفورڈ نے کہا تھا کہ امریکی حکام کسی ہلاکت خیز واقعے کو روکنے کے لیے روس کے ساتھ رابطوں کے ذرائع دوبارہ قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جنرل ڈنفورڈکا کہنا تھا کہ روس کہہ چکا ہے کہ شام میں اس کی کارروائیوں کا مقصد داعش کو شکست دینا ہے جو امریکہ کا مقصد بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ چند گھنٹوں میں روس کے اس دعوے کی سچائی کا پتا چل جائے گا کیوں شام کے شہر رقہ کے آس پاس اور جنوبی شام میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی تمام کارروائیاں صرف داعش کے خلاف ہیں۔

روسی حکام نے واضح کیا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ شام میں کھلی جنگ نہیں چاہتے لیکن شام میں روس کے اتحادیوں پر حملے بھی برداشت نہیں کیے جائیں گے۔

روسی فوج نے الزام عائد کیا ہے کہ اتوار کو امریکہ کی جانب سے شامی طیارہ مار گرائے جانے سے قبل اتحادی فورسز نے روابط کے وہ طے شدہ ذرائع استعمال نہیں کیے جو شام کی فضائی حدود میں اس طرح کے واقعات سے بچنے کےلیے قائم کیے گئے ہیں۔