جمعرات کے روز عہدے داروں نے بتایا کہ بائیڈن انتظامیہ کی جس ٹاسک فورس کو ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں خاندانوں سے جدا کئے گئے بچوں کو دوبارہ ملانے کے لیے تشکیل دیا گیا تھا ، اس نے لگ بھگ 700 بچوں کو ان کے خاندانوں سےدوبارہ ملا دیا ہے ۔
صدر بائیڈن نے اپنا منصب سنبھالنے کے پہلے روز ایک ایکزیکٹو آرڈر جاری کیا تھا جس کے تحت ان والدین اور بچوں کو دوبارہ ملانے کے لیے کہا گیا تھا جنہیں ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں غیر قانونی امیگریشن کی حوصلہ شکنی کے لیے امریکہ اور میکسیکو کی سرحد پر زبردستی الگ کر دیا گیا تھا ۔
جمعرات کو اس ٹاسک فورس کی تشکیل کے دو سال مکمل ہوگئے۔
ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق 2017 سے 2022 تک 3881 بچو ں کو ان کے خاندانوں سے الگ کیا گیا تھا ۔ ان میں سے تقریباً 74 فیصد کو ان کے خاندانوں سے دوبارہ ملا دیا گیا ہے ۔ 2176 کو ٹاسک فورس کی تشکیل سے قبل اور 689 کو اس کے بعد۔
لیکن یہ کہ ابھی بھی ایک ہزار بچے اپنے خاندانوں سے دوبارہ نہیں ملائے گئے ہیں اور ان میں سے 148 دوبارہ ملاپ کے مراحل سے گزر رہے ہیں۔
ڈیپارٹمنٹ کا عزم ہے کہ وہ اس وقت تک کام جاری رکھے گا جب تک علیحدہ کیے گئے تمام خاندانوں کو تلاش نہیں کر لیا جاتا اور انہیں دوبارہ اپنے بچوں سے ملوا نہیں دیا جاتا۔
ٹرمپ انتظامیہ نے ہزاروں تارکین وطن والدین کو ان کے بچوں سے اس وقت الگ کیا تھا جب اس نے جنوب مغربی سرحد پار کرکے غیر قانونی طور پر امریکہ آنے والے لوگوں کے خلاف قانونی کارروائی شروع کی ۔
ٹرمپ انتظامیہ نے ہزاروں تارکین وطن والدین کو ان کے بچوں سے الگ کر دیا کیونکہ اس نے غیر قانونی طور پر جنوب مغربی سرحد کو عبور کرنے والے لوگوں کے خلاف فوجداری قانونی چارہ جوئی کی تھی۔
بچوں کو جنہیں اپنے والدین کے ساتھ مجرمانہ حراست میں نہیں رکھا جا سکتا تھا، صحت اور انسانی بہبود کے ڈیپارٹمنٹ میں منتقل کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد انہیں عمومی طور پر کسی کفیل کے ساتھ رہنے کے لیے بھیجا گیا ۔ زیادہ تر کسی رشتہ دار یا خاندان سے تعلق رکھنے والے یا کسی اور کے پاس۔
سینکڑوں خاندانوں نے وفاقی حکومت پر مقدمہ دائر کر دیا ہے ۔
SEE ALSO: امریکہ کی نئی سرحدی پالیسی پناہ گزینوں سے متعلق قانون کو متاثر کرتی ہےَ: اقوام متحدہخاندان ایک ویب سائٹ کے ذریعے دوبارہ ملاپ کی خدمات کے لیے اپنا اندراج کرا سکتے ہیں اور انسانی ہمدردی کے پیرول جیسے اقداما ت کے لیے درخواست جمع کرانے میں مدد حاصل کر سکتے ہیں جس سے انہیں امریکہ آنے اور اپنی مدد کے لیے سماجی بہبود کی سہولیات دستیاب ہو سکیں گی ۔
جمعرات کو ایک میٹنگ کے دوران ہوم لینڈ سیکیورٹی کے وزیر علی جاندرو مئیر کاس نے نامہ نگاروں سے جدائی کے باعث پیش آنے والی تکالیف سے نمٹنے کی کوششوں پر گفتگو کی ۔
انہوں نے ایک نوعمر لڑکی کی والدہ سے ملاقات کے بارے میں بتایا جو 13 سال کی عمر میں اپنی ماں سےالگ ہوگئی تھی اور پھر جب وہ 16 سال کی ہوئی تو اس سے دوبارہ مل گئی ۔ مئیر کاس نے کہا کہ اس خاتون نے بتایا کہ کس طرح اس کی نوعمر بیٹی ابھی تک یہ نہیں سمجھ سکی کہ اس کی ماں اسے خود سے کیسے الگ کر سکتی تھی ۔وہ علیحدگی کےپس پشت کارفرما قوت کو نہیں سمجھ سکی ہے۔
اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔