رسائی کے لنکس

امریکی فضائی حدود میں چینی غبارے کی پرواز، وزیرخارجہ بلنکن کا چین کا دورہ ملتوی


امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے روانگی سے محض چند گھنٹے قبل اپنا چین کا دورہ ملتوی کر دیا۔
امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے روانگی سے محض چند گھنٹے قبل اپنا چین کا دورہ ملتوی کر دیا۔

امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے جمعہ کے روز اپنی روانگی سے محض چند گھنٹے قبل اس وقت چین کا دورہ ملتوی کر دیا جب امریکی فضائی حدود میں انتہائی بلندی پر ایک چینی جاسوس غبارے کو پرواز کرتے ہوئے دیکھا گیاتھا۔

امریکی حکام نے دورہ ملتوی کیے جانے کے پس منظر سے صحافیوں کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ بلنکن نہیں چاہتے تھے کہ یہ واقعہ بات چیت پر حاوی ہو۔ امریکی وزیر خارجہ کا یہ دورہ پہلے سے طے شدہ تھا۔

یہ خبر اس کے فوراً بعد سامنے آئی جب چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے تصدیق کی کہ وہ چین کا غبارہ ہے۔

چینی ترجمان نے کہا کہ یہ اپنے طے شدہ راستے سے بھٹک جانے والی airship تھی جو بنیادی طور پر موسم سے متعلق تحقیق کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ چین کو اس غبارے کے امریکی فضائی حدود میں غیر ارادی داخلے پر افسوس ہے اور وہ اس معاملے پر امریکہ کے ساتھ بات چیت جاری رکھے گا۔

امریکی فضائی حدود میں پرواز کرنے والا چینی غبارہ۔
امریکی فضائی حدود میں پرواز کرنے والا چینی غبارہ۔

امریکی دفاعی عہدہ داروں کو بدھ کے روز شمال مغربی ریاست مونٹانا کے اوپر سے غبارہ دکھائی دیا تھا، جہاں بین البراعظمی بیلسٹک میزائلوں کی لانچنگ اور دیکھ بھال کرنے والے ایئر فورس کے تین مراکز میں سےایک واقع ہے۔

غبارہ دریافت ہونے کے بعد مونٹانا کے بلنگز ہوائی اڈے پر فضائی ٹریفک کو مختصر وقت کے لیے روک دیا گیا اور غبارے کا کھوج لگانے کے لیے امریکی جیٹ طیارے فضا میں بلند ہو گئے۔

پنٹاگان کے پریس سیکریٹری بریگیڈیئر جنرل پیٹرک رائڈر نے اس معاملے پر ایک مختصر بیان دیتے ہوئے کہا کہ یہ غبارہ فی الحال تجارتی ہوائی ٹریفک سے کافی اونچائی پر سفر کر رہا ہے اور اس سے زمین پر موجود لوگوں کو فوجی یا جسمانی خطرہ نہیں ہے۔

ایک سینئر امریکی اہلکار نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کا خیال ہے کہ غبارے کو جاسوسی کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا اور وہ معلومات اکھٹی کرنے کے لیے اس غبارے کو واضح طور پر حساس مقامات پر اڑانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

رینڈ کارپوریشن کے ایک ماہر ٹموتھی ہیتھ نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ خفیہ معلومات اکھٹی کرنے کے لیے ایسے غباروں کا استعمال ایک پرانا طریقہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ اب زیادہ تر ممالک ڈیٹا جمع کرنے کے لیے سیٹلائٹ کا استعمال کرتے ہیں۔

ہیتھ نے مزیدکہا کہ نئی ٹیکنالوجیز کی مدد سے یہ کام زیادہ بہتر طور پر کیا جا سکتا ہے اور اکثر ریڈار کے ذریعے ان کا پتہ لگانا بھی مشکل ہوتا ہے۔

ایک الگ انٹرویو میں، ہڈسن انسٹی ٹیوٹ کے پیٹرک کرونن نے وائس آف امریکہ کی چائنا برانچ کو بتایا کہ یہ غبارہ چینیوں کی طرف سے خفیہ معلومات اکٹھی کرنے کا بے ڈھنگا طریقہ ہے ۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ اور سوویت یونین دونوں نے سرد جنگ کے دوران اسی طرح کے جاسوس غبارے استعمال کیے تھے۔

جاسوس غبارے عام طور پر 80 ہزار سے ایک لاکھ 20 ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کرتے ہیں، جو کمرشل اور فوجی طیاروں کی پرواز سے کہیں زیادہ بلندی ہے۔

(اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس اور رائٹرز سے لی گئیں ہیں)

XS
SM
MD
LG