نئی امیگریشن پالیسی: افغان باشندوں کے لیےامریکہ میں مستقل آبادکاری کی راہ ہموار

کابل سے انخلا کے بعدافغان خاندانوں کی ایک امریکی ایئر پورٹ پر آمد ۔ (فائل فوٹو)

بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر اہل کار نے بتایا ہے کہ حکومت افغان شہریوں کی امریکہ میں عارضی منتقلی روک کرایسے طریقوں پر توجہ مرکوز کر رہی ہےجس سے امریکہ میں ان کی مستقل رہائش ممکن ہو سکے گی۔

امریکہ میں افغان شہریوں کی مستقل سکونت سے متعلق نظرثانی شدہ پالیسی کو 'Enduring Welcome 'کا نام دیا گیا ہے جو یکم اکتوبر سے شروع ہو رہی ہے۔ان نئی تبدیلیوں کے تحت، امریکہ کچھ استثنیٰ کے ساتھ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پیرول پر افغان باشندوں کو امریکہ میں داخلہ دینا بند کر دے گا۔

پیرول پروگرام ایک ایسا اسپیشل پروگرام ہے جس کے تحت نقل مکانی کرنے والوں کو عارضی طور پر امریکہ میں داخلے کی اجازت تو مل جاتی ہے لیکن یہ پروگرام انہیں امریکہ میں مستقل رہائش کا قانونی راستہ فراہم نہیں کرتا ۔

پالیسی پر یہ نظرثانی کچھ قانون سازوں، پناہ گزینوں کی تنظیموں اور سابق فوجیوں کے گروپوں کی اس تنقید کے بعد کی گئی ہے کہ امریکی انتظامیہ ایک سال قبل افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کے بعد ، ان افٖغان شہریوں کو وہاں سے نکالنے کی منصوبہ بندی میں ناکام رہی ہے جنہیں طالبان کی جانب سے انتقام کا خطرہ لاحق ہے۔

تاہم انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کابل ایئرپورٹ کے راستے یہ انخلا اس کے باوجود ایک کامیابی تھی کہ اس دوران ہوائی اڈے پر افراتفری کے واقعات رونما ہوئے اور ایک خودکش بم دھماکے میں 13 امریکی فوجی اور 170 سے زیادہ افغان باشندے ہلاک ہوئے۔ اپنی نوعیت کی ان سب سے بڑی کارروائیوں کے ذریعے تقریباً90 ہزار افغان شہری نقل مکانی کرکے امریکہ میں آباد ہوئے۔

بائیڈن انتظامیہ کے سینئر اہل کار نے بدھ کو نقل مکانی کی پالیسی میں تبدیلیوں کے بارے میں صحافیوں کو بریفنگ دی اور کہا کہ " افغان اتحادیوں کے لیےہماراعہد پائیدار ہے اور اس عہد کے ختم ہونےکی کوئی تاریخ نہیں ہے۔"

کابل ایر پورٹ پر انخلا کے منتظر افغان بچے۔اے ایف پی فوٹو

عہد ے دار نے بتایا ہے کہ نظرثانی شدہ پالیسی کے تحت امریکی شہریوں، گرین کارڈ رکھنے والوں اور اسپیشل امیگریشن ویزے کے حامل افغان باشندوں کی فوری طور پر امریکہ میں آباد کاری پر توجہ مرکوزکی جائے گی۔ اسپیشل ویزے ان افراد کوجاری کیے گئے ہیں جنہیں امریکی حکومت کے لیے کام کرنے کی وجہ سے طالبان کی جانب سے انتقامی کارروائیوں کا خطرہ ہے۔

انتظامیہ کے عہدے دار کے مطابق، ان کیٹیگریزکےتحت امریکہ میں داخل ہونے والے خاندان کے افراد کو امیگریشن کا ایک پائیداراورطویل المعیاد اسٹیٹس حاصل ہوگا، جس سے انہیں اپنی نئی کمیونٹیز میں زیادہ تیزی سے آباد ہونے اور ضم ہو نے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا، "ہم جانتے ہیں کہ خاندان کے افراد کا دوبارہ ملاپ خود افغان باشندوں کے لیے ایک اعلیٰ ترجیح ہے لیکن اسی طرح ان کمیونٹیز کے لیے بھی جو ان کے لیے فکر مند ہیں اور یہ ہمارے لیے بھی ہے۔"

نظرثانی شدہ پالیسی انتظامیہ اور افغان باشندوں کے انخلا سے متعلق گروپوں کے اتحاد کے درمیان مہینوں کی بات چیت کے بعد مرتب ہوئی ہے۔ یہ اتحاد افغان شہریوں کو وہاں سے نکالنے اور امریکہ میں ان کی آباد کاری میں مدد فراہم کرتا ہے۔

اتحاد کے سربراہ شان وان ڈائیور نے کہا، "یہ معاملہ ہمارے لیے بہت اہم ہے، حکومت کو اب بھی اسپیشل امیگریشن ویزہ کے تحت درخواستوں پر کارروائی کو بہتر بنانے اور ان کی منتقلی کے لیے پروازوں میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ رپورٹ خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے حاصل ہونے والے مواد سے تیار کی گئی ہے۔