ویب ڈیسک۔ چینی حکام نے کوویڈ 19 کے کیسز میں اضافے کے بعد 21 ملین افراد کے جنوب مغربی شہر چینگڈو کو بند کر دیا ہے۔ جو صوبہ سیچوان کا ایک بڑا ٹرانزٹ اور اقتصادی مرکز ہے۔
رہائشیوں کو گھروں میں رہنے کا حکم دیا گیا ہے، اور شہر سے آنے اور جانے والی تقریباً 70 فیصد پروازیں معطل کر دی گئی ہیں.
اسکول سال کی نئی مدت کے آغاز میں تاخیر ہوئی ہے، تاہم پبلک ٹرانسپورٹ چل رہی ہے اور شہریوں کو اجازت ہے کہ وہ کسی خاص ضرورت کے تحت شہر چھوڑ سکتے ہیں۔
جمعرات کو اعلان کردہ قوانین کے تحت، ہر خاندان کا صرف ایک فرد روز مرہ کی اشیائے ضروت کی خریداری کے لیے باہر آ سکتا ہے اور اسے بھی میڈیکل رپورٹ کے ذریعے ثابت کرنا ہو گا کہ پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران اس کا ٹیسٹ منفی آیا تھا۔
لاک ڈاؤن کب ہٹایا جائے گا اس بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔
اسی طرح کے اقدامات نے شمال مشرقی شہر ڈالیان کے ساتھ ساتھ دارالحکومت بیجنگ سے متصل ہیبی صوبے کے دارالحکومت شیجیازوانگ اور شمال مشرقی شہری دالیان میں لاکھوں لوگوں کو اپنے گھروں تک محدود کر دیا گیا ہے۔
چینگڈو میں تازہ ترین وباء میں تقریباً 1,000 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں لیکن کوئی ہلاکت نہیں ہوئی ہےمگر یہ انتہائی اقدامات چین کی "زیرو-COVID" پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہونے کی عکاسی کرتے ہیں جس نے لاک ڈاؤن کی وجہ سے کاروباروں کو بڑا نقصان پہنچایا ہے۔
چین کا کہنا ہے کہ وائرس کے وسیع پیمانے پر پھیلاؤ کو روکنے کے لیے یہ اقدامات ضروری ہیں، جس کا پہلی بار سنہ 2019 کے آخر میں وسطی چینی شہر ووہان میں پتہ چلا تھا۔
کرونا ٹیسٹ مثبت آنے کی صورت میں لاک ڈاؤن کی صورت حال میں پھنسنے یا قرنطینہ میں بھیجے جانے کےخدشے نے لوگوں کے کام پر جانے اور سفر کے معمولات کو بہت متاثر کیا ہے۔