روس کےایک اعلیٰ فوجی جنرل نے کہا ہےکہ اگر نیٹو نے روس کے تحفظات دور کیے بغیر یورپ میں مجوزہ میزائل شکن نظام نصب کرنے کی کوشش کی تو روس اسے نشانہ بناسکتا ہے۔
جمعرات کو ماسکو میں میزائل دفاعی نظام کے موضوع پر ہونے والی ایک بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے روسی فوج کے جنرل نکولائی میکارووف نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ مجوزہ میزائل شکن نظام کو تباہ کرنے کے لیے روس پیشگی حملے کی راہ اختیار کرسکتا ہے۔
روسی جنرل کا مزید کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ ہتھیاروں کے استعمال کے ذریعے مجوزہ میزائل نظام کو نشانہ بنانے کے اقدام کو روس آخری آپشن کے طور پر اختیار کرے گا۔
قبل ازیں، جمعرات کی صبح روس کے وزیرِ دفاع اناتولی سردی کوف نے اعلان کیا تھا کہ ان کے ملک اور نیٹو اور امریکہ کے مابین مجوزہ میزائل شکن نظام کی تنصیب پر اختلافات دور نہیں ہوسکے ہیں۔
روس یورپ میں میزائل دفاعی نظام کی تنصیب کا خیال پیش کیے جانے کے بعد سے اس کی سخت مخالفت کر رہا ہے اور اسے اپنی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتا آیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ شمالی یورپ کے بعض علاقوں میں زمین اور سمندر میں دفاعی میزائل نصب کرنا چاہتا ہے جن کا مقصد ایران یا شمالی کوریا کی جانب سے کسی ممکنہ حملے کی صورت میں خطے میں امریکہ کے اتحادی ممالک کا دفاع یقینی بنانا ہے۔
امریکہ کا اصرار ہے کہ مجوزہ میزائلوں کا نشانہ روس ہرگز نہیں اور ان کی تنصیب سراسر دفاعی نکتہ نظر سے کی جارہی ہے۔ تاہم، روس اس طرح کے نظام کو اپنے لیے خطرہ گردانتا ہے اور اس کا موقف ہے کہ نظام کی تنصیب سے خطے میں ہتھیاروں کا توازن بگڑ جائے گا۔
نیٹو ممالک میزائل نظام پر روس کے تحفظات دور کرنے کی پیش کش کرتے آئے ہیں لیکن میزائل نظام کے مشترکہ کنٹرول کی روسی تجویز کو مسترد کرتے ہیں۔
امکان ہے کہ میزائل دفاعی نظام کی تنصیب کا معاملہ رواں ماہ شکاگو میں ہونے والے نیٹو کے سربراہی اجلاس میں بھی زیرِ غور آئے گا جس سے قبل کیمپ ڈیوڈ کے مقام پر دنیا کے آٹھ بڑے ممالک 'جی-8' کا سربراہی اجلاس بھی ہوگا۔