امریکہ اور روس کے درمیان جوہری ہتھیاروں کی تخفیف کے معاملے پر مذاکرات بدھ سے شروع ہوں گے۔
جنیوا میں ہونے والے مذاکرات کے دوران دونوں ممالک جوہری ہتھیاروں کی روک تھام کے کسی نئے معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کریں گے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ روس اور امریکہ کے درمیان ہونے والے ان مذاکرات میں اگلے مرحلے میں چین کو بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔
چین، امریکہ اور روس کے درمیان اب تک ہونے والے جوہری ہتھیاروں کے کسی معاہدے کا حصہ نہیں ہے اور واضح نہیں کہ آیا بیجنگ ایسی کسی بات چیت کا حصہ بننے پر آمادہ ہوگا یا نہیں۔
جنیوا میں ہونے والے مذاکرات میں امریکہ کے وفد کی قیادت نائب وزیرِ خارجہ جان سولیوان کریں گے۔ وفد میں وائٹ ہاؤس کی نیشنل سکیورٹی کونسل، پینٹاگون اور نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے اعلیٰ افسران بھی شامل ہوں گے۔
مذاکرات میں روس کے وفد کی قیادت روس کے نائب وزیرِ خارجہ سرگئی ریابکوف کریں گے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جوہری ہتھیاروں کو محدود کرنے سے متعلق چین اور روس کے ساتھ ایسے سہ فریقی معاہدے کے خواہش مند ہیں جو ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے میں معاون ثابت ہوسکے۔
امریکی صدر نے گزشتہ ماہ جاپان کے شہر اوساکا میں ہونے والی جی 20 سمٹ کے دوران ایٹمی ہتھیاروں کو محدود کرنے کے موضوع پر روسی صدر ولادی میر پیوٹن اور چین کے صدر شی جن پنگ سے بات چیت بھی کی تھی۔
جنیوا میں حالیہ مذاکرات ایسے وقت ہونے جا رہے ہیں جب امریکہ صرف دو ہفتے بعد جوہری ہتھیاروں کی تخفیف سے متعلق دو طرفہ معاہدے سے دستبردار ہو رہا ہے۔
روس اور امریکہ کے درمیان سرد جنگ کے زمانے میں طے پانے والے معاہدے 'آئی این ایف' کے تحت دونوں ممالک کم اور درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے جوہری اور روایتی میزائل تلف کرنے کے پابند ہیں۔
امریکہ سمجھتا ہے کہ ماسکو 'آئی این ایف' کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایسے جوہری ہتھیاروں کی تنصیب کر رہا ہے جس سے وہ یورپی ممالک کو کم وقت میں نشانہ بنا سکے گا۔ روس امریکہ کے ان خدشات کی مسلسل تردید کرتا رہا ہے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ مذاکرات میں 'آئی این ایف' سے متعلق کسی بریک تھرو کی توقع نہیں ہے اور نہ ہی امریکی حکام 2011ء میں ہونے والے 'نیو اسٹارٹ' معاہدے کی تجدید پر بات کرنے کا سوچ رہے ہیں۔
'نیو اسٹارٹ' روس اور امریکہ کے درمیان جوہری ہتھیاروں کو محدود کرنے کا ایک معاہدہ ہے جو سابق امریکی صدر براک اوباما کے دور میں طے پایا تھا۔۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ 'نیو اسٹارٹ' معاہدہ 2021 میں ختم ہوگا جو ابھی ان کی ترجیح میں نہیں۔ معاہدے کے تحت اگر دونوں ممالک متفق ہوں تو اسے مزید پانچ سال کے لیے بڑھایا جاسکتا ہے۔