ایسے میں جب روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے غیر قانونی طور پر یوکرین کے الگ کیے گئے حصوں سے متعلق ایک معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں، امریکہ نے ماسکو کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان کر دیا ہے اور دوسری طرف کیف نے نیٹو کا حصہ بننے کے لیے درخواست دے دی ہے جس پر سرعت سے عمل درآمد کی استدعا کی گئی ہے۔
کریملن میں روسی صدر پوٹن اور یوکرین سے الگ کیے گئے اس کے چار علاقوں کے روس نواز سربراہوں نے ایک معاہدے پر دستخط کیے۔ اس پیش رفت کو یوکرین جنگ میں اچانک شدت کا غماز سمجھا رہا ہے۔
یہ معاہدہ ان علاقوں کے روس میں شامل ہونے سے متعلق ماسکو کی طرف سے کرائے گئے اس ریفرنڈم کے تین روز بعد کیا گیا ہے جسے بندوق کی نوک اور جھوٹ کی بنیاد پر ریفرنڈم قرار دیا جا رہا ہے۔ نیٹو کے سربراہ نے کہا ہے کہ یوکرین جنگ اہم موڑ پر پہنچ گئی ہے اور جنگ کے آغاز کے بعد سے یہ روس کے صدر کی طرف سے کیا گیا سب سے اشتعال انگیز فیصلہ ہے۔
اسی اثنا میں بتایا جا رہا ہے کہ روس نے یوکرین کے شہروں پر شدید بمباری کی ہے۔ زیپاریزازیا کے دارلحکومت میں ایک حملے میں 30 افراد ہلاک اور 80 زخمی ہو گئے۔
امریکہ نے روسی صد ر کے یوکرین کے چار مقبوضہ خطوں کو غیر قانونی طور پر روس سے الحاق کرنے کی کوشش پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ماسکو کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے جن کا اطلاق ایک ہزار افراد اور اسلحہ فراہم کرنے والی کمپنیاں پر ہوگا۔
صدر جو بائیڈن نے روسی صدر ولادیمر پوٹن کو ان اقدامات پر خبر دار کرتے ہوئے کہا کہ “غلطی نہ کرو” اور یہ کہ “ان کارروایئوں کی کوئی جائز حیثیت نہیں ہے”۔
SEE ALSO: یوکرین سمیت سابق سوویت یونین کے ملکوں میں تصادم یونین ٹوٹنے کا نتیجہ ہیں: پوٹنامریکہ نے جن ایک ہزار افراد اور کمپنیوں پر تعزیرات عائد کی ہیں ان میں روس کے سینٹرل بنک کا گورنر اور اسکی سیکیورٹی کونسل کے ارکان کے اہل خاندان بھی شامل ہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ نے روسی مقننہ کے سینکڑوں ارکان، ملک کے مالیاتی اور فوجی انفرا اسٹرکچر کے لیڈروں اور سپلائرز کو تعزیرات کے لئے نامزد کیا ہے۔
امریکہ کے محکمہ تجارت نے 57 کمپنیوں کو اپنی ایکسپورٹ کنٹرول کی خلاف ورزی کرنے والوں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ اور محکمہ خارجہ نے900سےزیادہ افراد کو ان لوگوں کی فہرست میں شامل کیا ہے جن پر ویزا کی پابندیاں لگی ہیں۔
SEE ALSO: امریکہ یوکرین پر روسی دعوؤں کو کبھی تسلیم نہیں کرے گا: بائیڈن
امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ امریکہ، یوکرین کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ سرحدوں کو تبدیل کرنے کی روس کی اس دھوکہ دہی پر مبنی کوشش کو قطعی مسترد کرتا ہے۔
اور انہوں نے کہا کہ یہ بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے منشور کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔
قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے بھی نیٹو کے سیکریٹری جنرل ژاں اسٹولٹن برگ سے اس بارے میں بات کی۔ اس بات چیت سے متعلق جاری بیان میں یوکرین کے اقتدار اعلی اور علاقائی سلامتی کے لئے امریکہ اور نیٹو کے پختہ عزم کا اعادہ کیا گیا ہے۔
دریں اثنا، روسی صدر کے ترجمان نے نیوز ایجنسیوں کو بتایا روسی صدر پوٹن فی الحال یوکرین کے ان چار خطوں کے دورے کا ارادہ نہیں رکھتے ہیں۔ جنہیں انہوں نے جمعے کے روز باضابطہ طور پر روس میں شامل کیا ہے۔
ترجمان دیمتری پیسکوف نے اس حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا ’’ابھی نہیں، ابھی وہاں بہت کام کرنا باقی ہے۔ لیکن بعد میں وہ یقیننا جائیں گے‘‘۔