اس بل کی منظوری کے بعد امریکی منڈی میں روس پر عائد ان پابندیوں کا خاتمہ ہونے کی راہ ہموار ہوگی جو سرد جنگ کے دور میں نافذ کی گئیں تھیں
امریکی سینیٹ کی مالی کمیٹی نے بدھ کے روز ایک بل کی منظوری دی جس سے روسی مصنوعات پر بھی کم شرح کے انہی محصولات کا اطلاق ہوگا جو دیگر ممالک سے درآمد ہونے والی اشیاء پر لاگو ہوتا ہے۔
اس بل کی منظوری کے بعد امریکی منڈی میں روس پر عائد ان پابندیوں کا خاتمہ ہونے کی راہ ہموار ہوگی جو سرد جنگ کے دور میں نافذ کی گئیں تھیں۔
بل کے حامیوں کا کہناہے کہ اس تازہ اقدام کے نتیجے میں ان دوممالک کے درمیان جو ماضی میں ایک دوسرے کے دشمن تھے، تجارتی حجم جو اس وقت 9 ارب ڈالر سالانہ ہے، دگنا ہونے کی توقع ہے۔
اس بل کی منظوری سے قبل کئی سینیٹرز نے اپنی تقاریر میں کہاتھا کہ امریکہ کو روس کے ساتھ تجارتی تعلقات اس وقت تک معمول پر نہیں لانے چاہیں جب تک وہ شام کو ہتھیاروں کی فراہمی معطل نہیں کرتا۔
سینیٹرز کا کہنا تھا کہ شام میں حکومت اپنے ہزاروں مخالفین کو ہلاک کرچکی ہے۔
لیکن ڈیموکریٹ سینیٹر جان کیری نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ روس کے ساتھ تجارتی سست روی سے ماسکو کے رویے میں کوئی تبدیلی آنے کی توقع نہیں ہے بلکہ اس کا نقصان الٹا امریکی برآمدکنندگان کو ہوگا۔
قانونی حیثیت حاصل کرنے کے لیے اس بل کو پہلے سینیٹ کی منظوری حاصل کرنا ہوگی ، جس کے بعد اسے ایوان نمائندگان کی ووٹنگ اور صدر براک اوباما کے دستخطوں کے مراحل سے گذرنا ہوگا۔
ادھر روس کی پارلیمنٹ نے عالمی تجارتی تنظیم میں روس کی شمولیت کے حق میں دوٹ دیا ہے جس کے بعد اسے حتمی منظوری کے لیے صدر ولادی میر پوٹن کے پاس دستخطوں کے لیے جائے گا۔
اس بل کی منظوری کے بعد امریکی منڈی میں روس پر عائد ان پابندیوں کا خاتمہ ہونے کی راہ ہموار ہوگی جو سرد جنگ کے دور میں نافذ کی گئیں تھیں۔
بل کے حامیوں کا کہناہے کہ اس تازہ اقدام کے نتیجے میں ان دوممالک کے درمیان جو ماضی میں ایک دوسرے کے دشمن تھے، تجارتی حجم جو اس وقت 9 ارب ڈالر سالانہ ہے، دگنا ہونے کی توقع ہے۔
اس بل کی منظوری سے قبل کئی سینیٹرز نے اپنی تقاریر میں کہاتھا کہ امریکہ کو روس کے ساتھ تجارتی تعلقات اس وقت تک معمول پر نہیں لانے چاہیں جب تک وہ شام کو ہتھیاروں کی فراہمی معطل نہیں کرتا۔
سینیٹرز کا کہنا تھا کہ شام میں حکومت اپنے ہزاروں مخالفین کو ہلاک کرچکی ہے۔
لیکن ڈیموکریٹ سینیٹر جان کیری نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ روس کے ساتھ تجارتی سست روی سے ماسکو کے رویے میں کوئی تبدیلی آنے کی توقع نہیں ہے بلکہ اس کا نقصان الٹا امریکی برآمدکنندگان کو ہوگا۔
قانونی حیثیت حاصل کرنے کے لیے اس بل کو پہلے سینیٹ کی منظوری حاصل کرنا ہوگی ، جس کے بعد اسے ایوان نمائندگان کی ووٹنگ اور صدر براک اوباما کے دستخطوں کے مراحل سے گذرنا ہوگا۔
ادھر روس کی پارلیمنٹ نے عالمی تجارتی تنظیم میں روس کی شمولیت کے حق میں دوٹ دیا ہے جس کے بعد اسے حتمی منظوری کے لیے صدر ولادی میر پوٹن کے پاس دستخطوں کے لیے جائے گا۔