روس نے اتوار کے روز کہا ہے کہ مشرقی یوکرین میں کشیدگی کے بارے میں مذاکرات کے لیے، امریکہ بہت جلد ایک خصوصی ایلچی روس روانہ کرنے والا ہے، تاکہ تشدد کی جاری کارروائیوں پر بات چیت کی جا سکے۔
وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے منیلہ میں امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹِلرسن سے ایک گھنٹے سے زائد دیر تک ملاقات کے بعد اِس بات کا اعلان کیا۔
گذشتہ ہفتے جب صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے 2016ء کے صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت کی پاداش میں منظور ہونے والی نئی تعزیرات کے بل پر بددلی کے ساتھ دستخط کیے، دونوں ملکوں کے مابین یہ پہلا اعلیٰ سطحی رابطہ ہے۔
لاوروف نے کہا کہ امریکی سفارت کار کُرٹ فولکر روسی ایلچی برائے یوکرین بحران، ولادیسلیف سرکاوف کے ساتھ ملاقات کریں گے۔
فولکر نے گذشتہ ماہ مشرقی یوکرین کا دورہ کیا جہاں روسی حمایت یافتہ علیحدگی پسند تین برس سے زائد عرصے سے یوکرین کی افواج کے ساتھ لڑتے رہے ہیں۔ اس تنازع کے دوران روس نے یوکرین کے کرائیمیا کے جزیرے کو ضم کیا، جس لڑائی میں 10000سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔
اس ملاقات کے بارے میں فوری طور پر امریکہ کی جانب سے کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا، جو علاقائی سفارتی اجلاس کے احاطے سے باہر ہوئے۔ ٹلرسن نے اخباری نمائندوں کے سوالوں کا جواب نہیں دیا۔
لاوروف نے کہا کہ امریکی تعزیرات کے تازہ ترین مرحلے کے باوجود، ''ہم نے محسوس کیا کہ ضرورت اِس بات کی ہے کہ ہمارے امریکی ہم منصب مکالمے کا دروازہ کھلا رکھیں۔ اس کا کوئی نعم البدل نہیں ہے''۔
امریکی کانگریس نے تعزیرات کے بارے میں کثرت رائے سے ووٹ دیا۔
ٹرمپ کو اس امکان کا خدشہ تھا کہ اگر وہ قانون سازی کی راہ مسترد کرتے ہیں تو کانگریس ویٹو کے خلاف اقدام کرے گی، اس لیے اُنھوں نے پابندیوں کو قانونی شکل دے دی، حالانکہ اُنھوں نے اس قانون سازی کو ''انتہائی غلط'' اور ''واضح طور پر غیر آئینی شقوں پر مشتمل'' قرار دیا۔