|
امریکہ کے صدر جو بائیڈن کی حکومت نے فلسطینی علاقے مغربی کنارے میں تشدد میں ملوث انتہائی دائیں بازو کی اسرائیلی تنظیم اور چار غیر قانونی چوکیوں کے خلاف پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
واشنگٹن میں محکمۂ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ کو مغربی کنارے میں انتہا پسندانہ تشدد اور عدم استحکام پر گہری تشویش ہے جو اسرائیل کی اپنی سلامتی کے لیے نقصان دہ ہے۔
امریکہ نے تین اسرائیلی افراد پر بھی پابندیاں عائد کی ہیں اور تل ابیب سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان انتہا پسندانہ اقدامات سے نمٹے۔
واضح رہے کہ یہ امریکی اقدام غزہ میں جاری جنگ کے دوران مغربی کنارے پر انتہا پسند اسرائیلی گروہوں کے فلسطینیوں کے خلاف تشدد کے کئی واقعات کے بعد سامنے آیا ہے۔
امریکی حکومت کے مطابق انتہا پسندانہ اقدامات اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان دو ریاستی حل کی جانب پیش رفت میں رکاوٹ ڈالتے ہیں۔
میتھیو ملر نے کہا کہ امریکہ اسرائیلی حکومت کی بھرپور حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ وہ ان افراد اور اداروں کو جوابدہ بنانے کے لیے فوری اقدامات کرے۔ ایسے اقدامات نہ ہونے کی صورت میں امریکہ اُن افراد اور اداروں کو جوابدہ بنانے کے لیے خود اقدامات اٹھاتا رہے گا۔
SEE ALSO: مغربی کنارے میں بڑے رقبے پر اسرائیل کا قبضے کا اعلان، نئی بستیوں کی تعمیر کا تازہ ترین منصوبہامریکہ نے جس تنظیم پر پابندی عائد کی ہے وہ ایک غیر منافع بخش اسرائیلی تنظیم 'لیہاوا' ہے۔ تنظیم کا یہ عبرانی نام "مقدس سرزمین میں ضم ہونے کی روک تھام" کا مخفف ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے مطابق اس ادارے کے 10 ہزار سے زیادہ رجسٹرڈ ارکان ہیں اور وہ فلسطینیوں کے خلاف تشدد کی کارروائیوں میں ملوث ہے جس سے مغربی کنارے متاثر ہو رہا ہے۔
محکمۂ خارجہ نے کہا کہ جن چار چوکیوں پر پابندیاں لگائی گئی ہیں انہوں نے فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں جن میں پانی تک رسائی کو محدود کرنا، غلا بانی کی زمینوں میں خلل ڈالنا اور حملے کرنا شامل ہے۔ اس کے علاوہ ایک آباد کاری مالک پر بھی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
SEE ALSO: غزہ امداد روکنے والے اسرائیلی گروپ پر امریکہ کی پابندیاںعلاوہ ازیں، غزہ کے لوگوں کے لیے امداد لے جانے والے قافلے پر حملہ آور ہونے والے ساو 9 گروپ کے دو رہنماوں پر بھی پابندیاں لگادی گئی ہیں۔
بائیڈن انتظامیہ کی اسرائیلی آباد کاروں کے خلاف حالیہ کارروائیوں سے وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کے حکومتی اتحاد کے وہ ارکان پریشان ہیں جو مغربی کنارے پر قبضے کی حمایت کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے دریائے اردن کے مغربی کنارے پر 1967 سے قبضہ کر رکھا ہے جسے فلسطینی ایک آزاد ریاست کا حصہ بنانا چاہتے ہیں۔ اس علاقے میں کئی یہودی بستیاں تعمیر کی گئی ہیں جنہیں دنیا کے اکثر ممالک غیر قانونی سمجھتے ہیں۔
(اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے "رائٹرز" سے لی گئی ہیں)