امریکی پابندیاں کرونا ویکسین تک رسائی میں رکاوٹ ہیں: ایران 

ایرانی صدر حسن روحانی، فائل فوٹو

ایرانی صدر حسن روحانی نے بدھ کے روز کہا ہے کہ امریکی پابندیوں کی وجہ سے ایران کو بیرونی ملکوں سے ادویات، طبی آلات اور کرونا ویکسین کے حصول میں مشکل پیدا ہو رہی ہے۔

یاد رہے کہ مشرق وسطی میں ایران کرونا کی وبا سے سب سے زیادہ متاثر ملک ہے۔

صدر ٹرمپ کی انتظامیہ نے ایران کے ساتھ نیوکلئیر معاہدے سے نکلنے کے بعد سے ایران کے بینکنگ اور آئل اینڈ گیس کے سیکٹرز پر سخت پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔

اگرچہ امریکہ کا اصرار ہے کہ ادویات اور انسانی ضروریات کی اشیا کو ان پابندیاں سے استثنیٰ حاصل ہے لیکن تجارت پر پابندیوں کی وجہ سے دنیا بھر کے بینک اور کمپنیاں واشنگٹن کی جانب سے پابندیوں کی وجہ سے ایران کے ساتھ کاروبار سے کترا رہی ہیں۔ ایران بین الاقوامی بینکنگ سسٹم سے بھی کٹ چکا ہے، جس کی وجہ سے ادائیگیوں میں بھی دشواری پیدا ہو رہی ہے۔

روحانی نے سرکاری نیوز ایجنسی آئی آر این اے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمارے لوگوں کو یہ معلوم ہونا چاہئے کہ بیرون ملک سے ادویات، ویکسین اور طبی ساز و سامان منگوانے کے لیے ہمارے کسی بھی اقدام کے بدلے انہیں صدر ٹرمپ کو سو مرتبہ برا کہنا چاہئے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک سے ادویات منگوانے کا عمل انتہائی پیچیدہ ہو چکاہے اور ادائیگیوں میں کئی ہفتے لگ جاتے ہیں۔

روحانی نے کہا کہ حکام پھر بھی ویکسین حاصل کرنے کے لیے بھرپور کوشش کر رہے ہیں اور انہیں امید ہے کہ ہائی رسک افراد تک یہ ویکسین جلد از جلد پہنچ جائے گی۔

پچھلے ہفتے ایران نے کہا ہے کہ وہ اپنی ویکسین پر کام کر رہا ہے اور اسے امید ہے کہ انسانوں پر تجربات اگلے مہینے سے شروع ہو جائیں گے۔ ایران کا منصوبہ ہے کہ وہ اپنی آٹھ کروڑ کی آبادی کے لیے بیرون ملک سے دو کروڑ ویکسین کی خوراکیں خریدے گا۔

ایران میں اب تک کرونا وائرس سے 50 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں، جب کہ ملک میں اب تک دس لاکھ سے زائد افراد کرونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔

حکام ملک میں پہلے سے جاری معاشی بحران کی وجہ سے مکمل لاک ڈاؤن لگانے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔ پابندیوں کی وجہ سے ملک کی کرنسی کی قیمت کم ہوئی ہے، جس کی وجہ سے بنیادی ضروریات کی چیزیں مہنگی ہو گئی ہیں۔