یورپی امور کے لیے امریکہ کی ایک چوٹی کی سفارتکار نے کہا ہے کہ روس کی جانب سے یوکرین کی سرحد کے نزدیک فوجوں میں بڑے اور غیر معمولی اضافے کے معاملے پر جواب کے لیے تمام متبادل موجود ہیں اور نیٹو اتحاد آئندہ ہفتے مشاورت کے بعد فیصلہ کرے گا کہ ہمارا اگلا قدم کیا ہو گا۔
''آپ اس بات کو سراہیں گے کہ تمام آپشنز ہمارے سامنے موجود ہیں، ایک ٹول کٹ ہے جس میں ہر طرح کا آپشن موجود ہے،‘‘ یہ بات یورپ اور یوریشئن افئرز کی امریکی معاون وزیرخارجہ کیرن ڈنفرڈ نے صحافیوں کو ٹیلی فون پر بریفنگ کے دوران بتائی۔
SEE ALSO: یوکرین کشیدگی: امریکہ اور روس کی فوجی قیادت کے درمیان ٹیلی فون پر بات چیتخبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق کیرن ڈنفرڈ نے کہا کہ اب یہ فیصلہ اتحاد کو کرنا ہے کہ نیٹو اگلا قدم کیا اٹھانا چاہتا ہے۔
کیرن نے یہ بات ایسے موقع پر کہی ہے جب آئندہ ہفتے امریکہ کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نیٹو اور ’آرگنائزیشن فار سکیورٹی اینڈ کواپریشن ان یورپ (او ایس سی ای)‘ کے اجلاسوں میں شرکت کے لیے لیٹویا اور سویڈن کا دورہ کر رہے ہیں۔
کیرن کے بقول، ان ملاقاتوں میں ماسکو کی جانب سے بڑے اور غیر معمولی فوجی اضافے کا معاملہ ایجنڈے پر سر فہرست ہوگا۔
SEE ALSO: سائبیریا: کوئلے کی کان میں آگ لگنے کے واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 50 سے متجاوزامریکہ، نیٹو اور یوکرین کے کئی عہدیداروں نے حالیہ ہفتوں میں روس کی فوجوں میں غیر معمولی اضافے اور یوکرین کی سرحد کے قریب نقل و حرکت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ روس اپنے پڑوسی ملک پر حملے کے لیے تیار ہو۔ روس نے ایسے جنگی خدشات کے الزامات کو مسترد کیا ہے۔
اس سوال پر آیا وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سٹاک ہوم میں اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے بھی ملاقات کریں گے، ڈنفرڈ نے کہا کہ وہ ایسے دو طرفہ مذاکرات کے بارے میں کوئی اعلان نہیں کر سکتیں۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ ''دیکھتے رہیے'' کیا ہوتا ہے۔