امریکی محکمۂ خارجہ نے کہا ہے کہ اس کےپاس فرانس، امریکہ یا دنیا کےکسی اور ملک میں داعش کے مزید حملوں کےمتعلق کوئی قابلِ اعتبار اطلاع نہیں ہے۔
محکمۂ خارجہ کا یہ بیان آن لائن ہیکر گروپ 'اینونیمس' کی جانب سے انٹرنیٹ پر جاری کیے جانے والے اس بیان کے ردِ عمل میں سامنے آیا ہے جس میں ہیکر گروپ نے داعش کی جانب سے مزید حملوں کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔
'اینونیمس' نے اپنے آن لائن بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ اس کے ہیکرز نے داعش کے بعض آن لائن اکاؤنٹس سے ایسی معلومات حاصل کی ہیں جن سے ظاہر ہورہا ہے کہ شدت پسند تنظیم کے جنگجو اٹلی اور لبنان سمیت کئی ملکوں میں حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
ہیکر گروپ نے اپنے بیان میں ان مبینہ منصوبوں کی کوئی تفصیل نہیں بتائی لیکن اس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے یہ معلومات امریکی خفیہ اداروں 'سی آئی اے' اور 'ایف بی آئی' اور برطانیہ کی 'ایم آئی فائیو' ایجنسی کو فراہم کردی ہیں۔
'اینونیمس' نے اپنے بیان میں جن مقامات پر حملوں کا خدشہ ظاہر کیا تھا ان میں امریکہ کی جنوب مشرقی ریاست اٹلانٹا میں اتوار کی شب ہونے والا ریسلنگ کا ایک مقابلہ بھی شامل ہے۔
امریکی تحقیقاتی ادارے 'ایف بی آئی' نے ہفتے کو اپنے ایک بیان میں وضاحت کی تھی کہ ایجنسی تمام دھمکیوں اور حملوں سے متعلق خفیہ اطلاعات کی سنجیدگی سے چھان بین کرتی ہے لیکن تاحال اسے داعش کے کسی ممکنہ حملے کی کوئی معتبر یا ٹھوس اطلاع نہیں ملی ہے۔
اتوار کو اپنے بیان میں امریکی محکمۂ خارجہ نے ان سوالات کا جواب دینے سے انکار کیا ہے کہ 'اینمونیمس' سے ملنے والی اطلاعات کے بعد آیا اس نے اپنی تنصیبات کی حفاظت کے لیے کوئی غیر معمولی اقدامات کیے ہیں یا نہیں۔
تاہم محکمۂ خارجہ نے اپنے بیان میں وضاحت کی ہے کہ دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے بعد دنیا بھر میں واقع امریکی تنصیبات پر سکیورٹی پہلے ہی سے انتہائی سخت ہے۔