صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی داعش کے عسکریت پسندوں کے خلاف لڑائی سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور ان کے رہنماؤں کو ختم کر دیں گے اور ان کے بقول اس گروپ کے لیے سرمائے کی فراہمی کو روک دیں گے۔
ملائیشیا میں آسیان اجلاس میں شرکت کے بعد اتوار کو واشنگٹن روانہ ہونے سے قبل اتوار کو ایک نیوز کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ "(داعش) کو تباہ کرنا نا صرف ایک قابل حصول مقصد ہے بلکہ یہ ہم کر کے دکھائیں گے"۔
انہوں نے مزید کہا کہ "ہم انہیں (داعش) تباہ کریں گے۔ جس علاقے میں وہ اب ہیں یہ ہم ان سے واپس لیں گے، ان کے مالی وسائل کو ختم کر دیں گے، ان کے رہنماؤں کو ختم کر دیں گے، ان کے نیٹ ورک اور سپلائی لائنز کو ختم کر دیں گے۔"
صدر اوباما کا کہنا تھا کہ "یہ بہت اچھا ہو گا" اگر روس اپنی فورسز کو داعش کو ختم کرنے پر مرکوز کرے اور انھوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ روس شام میں قیادت کی تبدیلی پر اتفاق کر لے گا جس سے ان کی مراد صدر (بشارالاسد) کا اقتدار سے ہٹ جانا ہے۔
روس صدر بشار الاسد کا قریبی اتحادی ہے اور اس نے رواں سال ہی شام میں فضائی کارروائیاں شروع کی تھیں۔ لیکن امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا ماننا ہے کہ روس داعش کی نسبت شامی صدر کے مخالفین کو فضائی حملوں کا نشانہ بنا رہا ہے۔ ماسکو ان دعوؤں کو مسترد کرتا ہے۔
گزشتہ ماہ روس کے ایک مسافر طیارے کو بم کے ذریعے تباہ کرنے کے واقعے کے بعد سے ماسکو نے داعش کے خلاف اپنی کارروائیوں کو تیز کیا ہے۔
دریں اثناء اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے روس اور امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تعاون کریں۔
کوالالمپور میں آسیان اجلاس کے موقع پر اتوار کو ان کا کہنا تھا کہ " ان تمام دہشت گردوں اور انتہا پسندانہ نظریے کو انسانیت کے نام پر شکست دی جانی چاہیئے۔ اس کے لیے ہم سب کو متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ ہمیں مشترکہ دشمن داعش اور بعض دیگر انتہا پسند و دہشت گرد گروپوں سے نمٹنے کے لیے عالمی یکجہتی کے اظہار کی ضرورت ہے۔"