جوہری اسلحے سے متعلق روسی دعووں پر حیرت نہیں: امریکہ

صدر پوٹن جمعرات کو اپنے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب کے لیے آرہے ہیں جس میں انہوں نے نئے ہتھیاروں کی ویڈیوز بھی دکھائیں۔

وائٹ ہاؤس اور امریکی محکمۂ دفاع، دونوں نے ہی صدر ٹرمپ کے دعووں پر کسی خاص ردِ عمل یا تشویش کا اظہار نہیں کیا ہے۔

امریکی حکام نے کہا ہے کہ انہیں روس کے صدر ولادی میر پوٹن کے اِن دعووں پر کوئی حیرت نہیں ہوئی کہ روس کے پاس ایسے تزویراتی جوہری ہتھیار موجود ہیں جو دنیا بھر میں کہیں بھی کسی بھی ہدف کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔

وائٹ ہاؤس اور پینٹاگون دونوں نے اپنے ردِ عمل میں روسی صدر کے ان دعووں کو "بڑبولا پن" قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ روس کی جانب سے اپنے جوہری ہتھیار جدید بنانے کی کوشش امریکہ کے لیے باعثِ حیرت نہیں اور نہ ہی اس سے امریکہ کو کوئی فرق پڑتا ہے۔

روس کے صدر ولادی میر پوٹن نے جمعرات کو اپنے سالانہ اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں روسی فوج کی کئی "نئی صلاحیتوں" کا ذکر کرتے ہوئے دعوی ٰکیا تھا کہ روس نے ایسے جوہری ہتھیار بھی تیار کرلیے ہیں جنہیں ہدف کو نشانہ بنانے سے روکنا ممکن نہیں۔

روس کی وفاقی اسمبلی سے اپنے خطاب میں صدر پوٹن کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی کے میدان میں روس کی کامیابیاں اس کی فوج کو دنیا میں نیا مقام دلا سکتی ہیں۔

روسی صدر نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ روس کو پیچھے دھکیلنے کی "ان کی کوششیں کامیاب نہیں ہوئیں" اور اب انہیں ایک نئی حقیقت کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

اپنے خطاب کے دوران صدر پوٹن نے نئے ہتھیاروں کی کئی ویڈیوز دکھاتے ہوئے ایوان کو بتایا تھا کہ روسی فوج نے جو نئے ہتھیار حاصل کیے ہیں ان میں جوہری ایندھن سے چلنے والا کروز میزائل، لیزر ہتھیار، جوہری ایندھن سے زیرِ آب چلنے والا تیز رفتار ڈرون اور آواز کی رفتار سے بھی تیز سفر کرنے والا نیا میزائل شامل ہیں۔

صدر پوٹن نے دعویٰ کیا تھا کہ روسی فوج کے ان نئے ہتھیاروں کا دنیا میں کوئی توڑ نہیں اور ان ہتھیاروں نے ان کے بقول نیٹو کے میزائل دفاعی نظام کو "ناکارہ" بنادیا ہے۔

تاہم وائٹ ہاؤس اور امریکی محکمۂ دفاع، دونوں نے ہی صدر ٹرمپ کے دعووں پر کسی خاص ردِ عمل یا تشویش کا اظہار نہیں کیا ہے۔

جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ ہکابی سینڈرز نے کہا کہ صدر پوٹن نے بالآخر وہ حقیقت تسلیم کرلی ہے جو امریکی حکومت پہلے سے جانتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ روس گزشتہ ایک دہائی سے عدم استحکام کا سبب بننے والے ایسے ہتھیار تیار کرنے میں مصروف ہے جو دو طرفہ اور بین الاقوامی معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی کے زمرے میں آتے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے کہا کہ امریکہ اپنے جوہری ہتھیاروں کو جدید بنانے کے ساتھ ساتھ یہ یقینی بنا رہا ہے کہ اس کی عسکری صلاحیت ہمیشہ ناقابلِ تسخیر رہے۔

پینٹاگون کی ترجمان ڈانا وائٹ نے بھی اپنے ردِ عمل میں کہا ہے کہ امریکی دفاعی حکام کو روس کے دعووں پر کوئی حیرت نہیں ہوئی۔

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ پینٹاگون نے روس پر نظر رکھی ہوئی ہے اور جن ہتھیاروں کا تذکرہ ہورہا ہے وہ ایک عرصے سے تیاری کے مراحل میں تھے۔

ترجمان نے کہا کہ امریکی عوام مطمئن رہیں کیوں کہ ان کی افواج مکمل طور پر تیار ہیں۔

صدر پوٹن نے نئے ہتھیاروں کے حصول کا یہ دعویٰ روس میں ہونے والے صدارتی انتخاب سے عین قبل کیا ہے جس میں وہ ایک بار پھر آئندہ چھ سال کے لیے صدر بننے کے امیدوار ہیں۔

اٹھارہ مارچ کو ہونے والے انتخاب میں پوٹن کے مقابلے پر حزبِ اختلاف کا کوئی قابلِ ذکر امیدوار میدان میں نہیں اور توقع ہے کہ پوٹن یہ انتخاب بآسانی جیت جائیں گے۔