شامی حکومت مذاکرات سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، امریکہ

پیر کو پیرس میں ہونے والے اجلاس میں جان کیری کے علاوہ برطانیہ، فرانس، جرمنی اور اٹلی کے وزرائے خارجہ شریک تھے

جان کیری نے کہا ہے کہ جنگ بندی کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیاں شام میں جاری لڑائی کے مستقل خاتمے اور وہاں نئے انتخابات کے انعقاد کی راہ میں حائل سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔

امریکہ کے وزیرِ خارجہ جان کیری نے الزام عائد کیا ہے کہ شام کی حکومت اقوامِ متحدہ کی کوششوں سے ہونے والے امن مذاکرات سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

اتوار کو پیرس میں شام کی صورتِ حال پر ہونے والے ایک اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ اس بات کے واضح شواہد موجود ہیں کہ شامی حکومت پیر سے جنیوا میں شروع ہونے والے امن مذاکرات کو سبوتاژ کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شام میں جنگ بندی کے بعد سے پرتشدد واقعات میں 80 سے 90 فی صد تک کمی آئی ہے لیکن گزشتہ دو ہفتوں کے دوران جنگ بندی کی سب سے زیادہ خلاف ورزیاں صدر بشار الاسد کی حکومت نے کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کا تقاضا تھا کہ فضائی حملے اور بمباری روک دی جاتی جو تاحال جاری ہیں اور سب جانتے ہیں کہ [جنگ بندی کے معاہدے کی] یہ صریح خلاف ورزی کون کر رہا ہے۔

جان کیری نے کہا کہ جنگ بندی کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیاں شام میں جاری لڑائی کے مستقل خاتمے اور وہاں نئے انتخابات کے انعقاد کی راہ میں حائل سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔

پیر کو پیرس میں ہونے والے اجلاس میں جان کیری کے علاوہ برطانیہ، فرانس، جرمنی اور اٹلی کے وزرائے خارجہ شریک تھے جنہوں نے شامی بحران کے علاوہ لیبیا، یمن اور یوکرین سمیت خارجہ پالیسی سے متعلق دیگر امور اور بحرانوں پر باہم مشاورت کی۔

شامی حکومت اور حزبِ اختلاف کی جماعتوں کا نمائندہ اتحاد بات چیت میں شرکت پر رضامندی ظاہر کرچکے ہیں لیکن مذاکرات کے ایجنڈے پر دونوں فریقوں کے درمیان واضح اختلافات موجود ہیں۔

ہفتے کو دمشق میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شام کے وزیرِ خارجہ ولید المعلم نے واضح کیا تھا کہ ان کی حکومت صدر بشار الاسد کے مستقبل پر کوئی بات نہیں کرے گی۔

دوسری جانب شامی حزبِ اختلاف کے اعلیٰ مذاکرات کار محمد علوش نے کہا ہے کہ مستقبل کے شام میں بشار الاسد کی کوئی جگہ نہیں اور انہیں ہر صورت اقتدار چھوڑنا پڑے گا۔

اتوار کو پیرس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری نے شامی حکومت اور حزبِ اختلاف دونوں پر زور دیا کہ وہ صدر اسد کے مستقبل پر موجود اختلافات کے باوجود مذاکرات کا آغاز کریں۔