امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ ری پبلکن کاکسز میں جمعرات کی کامیابی سے پارٹی کی اس سال کے نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں امیدوار کی نامزدگی حاصل کرنے کے قریب ہو گئے ہیں۔
اسی روز امریکہ کی سپریم کورٹ نے ریاست کولوراڈو کے اس فیصلے کا جائزہ لینا شروع کیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ آئین میں 14ویں ترمیم کے تحت ٹرمپ صدارت کے عہدے پر فائز رہنے کے لیے نا اہل ہیں۔
ٹرمپ کی ورجن آئی لینڈز کاکس میں کامیابی اور ریاست نیواڈا کاکس میں بہتر پوزیشن کے ساتھ اب وہ ری پبلکن پارٹی کے سب سے نمایاں امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں جس سے اس بات کے امکانات بھی بڑھ گئے ہیں کہ نومبر میں وہ ری پبلکن امیدوار کی حیثیت سے موجودہ صدر جو بائیڈن کے مدمقابل ہوں گے۔
Your browser doesn’t support HTML5
جمعرات کے کاکس سے ایک روز قبل ری پبلکن پرائمری دوڑ میں ٹرمپ کے مقابلے میں واحد بڑی امیدوار ہونے کے باوجود نکی ہیلی کو ریاست نیواڈا میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
ادھر سپریم کورٹ اس فیصلے کو دیکھ رہی ہے جس کے مطابق ریاست نے ان کا نام ری پبلکن پارٹی کے پرائمری انتخابات کے ووٹوں سے ہٹانے کا حکم دیا تھا۔
اعلی ترین عدالت کےمختلف نظریات رکھنے والے ججوں نے ریاست کے فیصلے پر گہرے شکوک و شبہات کا اظہار کیا اور ٹرمپ کو بیلٹ سے ہٹانے کے قانونی جواز کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا۔
SEE ALSO: چھ جنوری:بائیڈن اور ٹرمپ دونوں ایک دوسرے کو جمہوریت کے لیے خطرہ سمجھتے ہیںٹرمپ نے امریکی سپریم کورٹ میں چھ جنوری 2021 کو یو ایس کیپیٹل پر حملے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کی وجہ سے ان کو اس سال کے بیلٹ سے ہٹانے کے فیصلے کے خلاف اپیل کی تھی۔
اس موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کولوراڈو کیس کو ڈیموکریٹس کی طرف سے انتخابی عمل میں مزید مداخلت قرار دیا تھا۔
اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے لی گئی ہیں۔