امریکہ اسرائیل سے اظہارِ یکجہتی کے لیے اپنا جدید ترین اور نیا طیارہ برداربحری جہاز ایک مکمل کیریر اسٹرائیک گروپ کے ساتھ بھیج رہا ہے۔
امریکی وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے اتوار کو ایک بیان میں اعلان کیا کہ امریکہ اپنا بحری بیڑا 'یو ایس ایس جیرالڈ آر فورڈ کیریر اسٹرائیک گروپ مشرقی بحیرہ روم بھیج رہا ہے۔
ان کے بقول اس بیڑے کو بھیجنے کا مقصد خطے میں علاقائی مدافعت کی کوششو ں کےلئے امریکہ کے محکمۂ دفاع کی صلاحیت کو بڑھانا ہے۔
واضح رہے کہ اس خطے میں ایک برس قبل بھی پہلی بار اس بحری بیڑے اور اس کے چار ہزار سے زیادہ اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔
اس بحری بیڑے کو امریکہ کی نیوی، امریکہ کا سب سے بڑا اورمضبوط ترین جنگی جہاز قرار دیتی ہے۔
اس بحری بیڑے سے امریکہ کے دیگر بیڑوں کے مقابلے میں30 فی صد زیادہ جنگی جہاز پرواز کر سکتے ہیں۔
اس بحری بیڑے میں گائیڈڈ کروز میزائل کا نظام نصب ہے جب کہ اس پر میزائلوں کو تباہ کرنے کے متعدد نظام موجود ہیں۔
وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے یہ اعلان بھی کیا ہے کہامریکہ مشرقِ وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈوں میں امریکی ایئر فورس کی استعداد بھی بڑھا رہا ہے جس کے لیے مزید ایف 35، ایف 15، ایف 16 اور اے 10 جنگی جہاز بڑھانے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ ، آنے والے دنوں میں اسرائیل کی فوج کو مزید آلات، وسائل اور ہتھیار بھی فراہم کرے گا۔
مشرقِ وسطیٰ اور جنوبی ایشیا میں امریکی افواج کی نگران سینٹرل کمانڈ نے ایک الگ بیان میں بتایا ہے کہ امریک، اضافی افواج اور درکار وسائل کی ضرورت کے مطابق فراہمی کے لیے تیار ہے۔
سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا کا کہنا تھا کہ سینٹرل کمانڈ اسرائیل اور خطے میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی ہے تاکہ وہ کسی بھی جانب سے پیش آنے والے خطرات کا مقابلہ کر سکے۔
یہ بھی جانیے
اسرائیل اور حماس کی لڑائی؛ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بے نتیجہ ختمحماس کا مقصد سعودی اسرائیل تعلقات کے قیام کو روکنا ہوسکتا ہے: اینٹنی بلنکناسرائیل پر حملہ کرنے والی عسکری تنظیم حماس کیسے قائم ہوئی؟واضح رہے کہ امریکہ کا یہ اقدام ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب امریکی حکام نے حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد اس کی مذمت اور اسرائیل کی بھر پور حمایت کا اعادہ کیا ہے۔
حکام نے ان ممکنات کو واضح کر دیا ہے کہ اسرائیل کو اس کےفضائی دفاع کے نظام آئرن ڈوم کے لیے مزید شارٹ رینج میزائل دیے جا سکتے ہیں یا اسرائیل میں موجود امریکہ کے اسلحے اور گولہ بارود تک اسرائیلی فورسز کی کو رسائی دی جا سکتی ہے۔ اس طرح کے اقدامات امریکہ 2006 اور 2014 میں ہونے والی لڑائی میں بھی کر چکا ہے۔