امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی سمیت کئی ملکوں نے اسرائیل پر فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے حملوں کی مذمت کی ہے جب کہ ترکیہ، قطر اور متحدہ عرب امارات سمیت بعض ملکوں نے فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔
حماس کی جانب سے ہفتے کی صبح اسرائیل پر حملے کے نتیجے میں متعدد اسرائیلی شہری ہلاک ہوئے ہیں جب کہ اسرائیل کی غزہ میں جوابی کارروائی میں بھی198 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔
امریکہ نے کہا ہے کہ اسرائیل پر حماس کے بلااشتعال حملے قابلِ مذمت ہیں۔ دہشت گردی کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔
وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اسرائیل کی حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور ہماری ہمدریاں حملوں میں ہلاک ہونے والے اسرائیلی خاندانوں کے ساتھ ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکہ اپنے اسرائیلی شراکت داروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے جب کہ قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے اسرائیلی ہم منصب سے بھی فون پر بات کی ہے۔
فرانس کے صدر ایمانوئل میخواں نے سماجی رابطے کی سائٹ 'ایکس' (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک بیان میں اسرائیل پر حملے کو دہشت گردی قرار دیا۔
انہوں نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تمام تر ہمدردیاں متاثرہ افراد اور ان کے خاندانوں کے ساتھ ہیں۔
برطانیہ کے وزیرِ خارجہ جیمس کلیوری نے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ برطانیہ اسرائیلی شہریوں پر حماس کے ہولناک حملے کی مذمت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ برطانیہ ہمیشہ اسرائیل کے حقِ دفاع کی حمایت کرے گا۔
نیدرلینڈز کے وزیرِ اعظم مارک رتے نے ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے اسرائیلی وزیرِ اعظم سے حماس کے حملے پر بات کی ہے۔
مارک رتے نے کہا کہ انہوں نے نیتن یاہو کو بتایا کہ نیدرلینڈز دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے اور مکمل طور پر اسرائیل کے حقِ دفاع کی حمایت کرتا ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ فلسطینیوں کو قابض فوجیوں اور آبادکاروں کے خلاف دفاع کا حق حاصل ہے۔
محمود عباس کا یہ بیان فلسطینی آفیشل نیوز ایجنسی ڈبلیو اے ایف اے نے جاری کیا ہے۔
بیلجئیم کی وزیرِ خارجہ ہاجا لاہبیب نے ایک بیان میں کہا کہ بیلجئیم اسرائیلی شہریوں پر راکٹ حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تشدد اور دہشت گردی ہی بات چیت کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ ہم صورتِ حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور ہماری ہمدردیاں تمام متاثرین کے ساتھ ہیں۔
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے اسرائیل پر حملے کو دہشت گردی قرار دیا اور اس کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے حقِ دفاع پر کوئی شبہ نہیں ہو سکتا۔
فریقین سے تحمل کے مظاہرے پر زور
سعودی عرب کی وزارتِ خارجہ نے فریقین سے تشدد کے فوری خاتمے کی اپیل کی ہے۔
سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق وزارتِ خارجہ نے بیان میں مزید کہا ہے کہ مختلف فلسطینی گروہوں اور اسرائیلی قابض فورسز کے درمیان ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لے رہے ہیں جس کی وجہ سے مختلف مقامات پر بڑے پیمانے پر تشدد ہوا ہے۔
ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے اپنے ردِ عمل میں کہا کہ " ہم تمام فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔"
رپورٹ کے مطابق ترک صدر نے یہ بیان انقرہ میں اپنی جماعت کے اجلاس کے دوران دیا۔
قطر کی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کے ساتھ تشدد کا ذمے دار اسرائیل ہے۔ قطر فریقین پر زور دیتا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں۔
متحدہ عرب امارات نے فریقین سے ہر حد تک تحمل کا مظاہرہ کرنے اور فوری طور پر جنگ بندی کی اپیل کی ہے تاکہ کسی سنگین نتائج سے بچا جا سکے۔
امارات کی سرکاری نیوز ایجنسی کی جانب سے وزارتِ خارجہ سے منسوب یہ بیان جاری کیا گیا ہے۔
اس خبر میں بعض معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔
فورم