امریکہ نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ انسدادِ دہشت گردی اور بارڈر سیکیورٹی سمیت دونوں ممالک کے مشترکہ مفاد کے تمام امور میں باہمی تعاون کا خواہش مند ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کراچی یونیورسٹی میں ہونے والے خود کش حملے کی مذمت دہراتے ہوئے کہا کہ امریکہ دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے اور خاص طور پر تعلیمی اداروں یا مذہبی مقامات کو نشانہ بناناانسانیت کی توہین ہے۔
نیڈ پرائس نے بدھ کو پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم پاکستان کے ساتھ کام جاری رکھنے کے خواہش مند ہیں اور خاص طور پر ان امور میں جہاں دونوں ملکوں کے مفادات یکساں ہیں۔
یاد رہے کہ کراچی یونیورسٹی میں گزشتہ ماہ ہونے والے خودکش دھماکے میں تین چینی باشندوں سمیت چار افراد ہلاک اور تین زخمی ہوئے تھے۔ کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کی مجید بریگیڈ نے خودکش حملہ آور خاتون کی تصویر جاری کرتے ہوئے دھماکے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
SEE ALSO: بھارت: جودھپور میں عید پر ہندوؤں اور مسلمانوں میں تصادم،کئی علاقوں میں کرفیو نافذامریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان کی پریس بریفنگ کےد وران ایک صحافی نے ان سے امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی جانب سے بھارت کو مسلسل دوسری بار مذہبی آزادی سے متعلق تشویش والے ممالک کی فہرست میں شامل کرنے کی سفارش پر بھی سوال کیا۔ اس پر نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ یہ کمیشن صرف حکومت کو تجاویز پیش کرتا ہے جس کا ہم بہت باریک بینی سے جاَئزہ لیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم دنیا بھر میں مذہبی آزادی کو اہمیت دیتے ہیں اور اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ہمارے ماہرین اور مذہبی آزادی سے متعلق آفس ان معاملات کو دیکھ رہا ہے اور اس نے ایک رپورٹ بھی جمع کرائی ہے جس میں دنیا بھر میں مذہبی آزادی سے متعلق نتائج پیش کیے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے گزشتہ ماہ دنیا بھر میں مذہبی آزادی سے متعلق اپنی سالانہ رپورٹ جاری کی تھی جس میں کہا تھا کہ بھارت میں مذہبی آزادی کی منظم انداز میں خلاف ورزی ہوئی ہے۔تاہم بھارت ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔