امریکہ کی سینیٹ نے زاہد قریشی کی بطور فیڈرل جج تقرری کی منظوری دے دی ہے۔ وہ امریکی تاریخ کے پہلے مسلمان فیڈرل جج ہوں گے۔ اس سلسلے میں ہونے والی ووٹنگ میں ان کے حق میں 81 جب کہ مخالفت میں 16 ووٹ پڑے۔
امریکی سینیٹ میں ججوں کی منظوری کی فہرست میں زاہد قریشی تیسرے جج ہیں جن کی منظوری دی گئی ہے۔
ووٹنگ سے قبل سینیٹ میں اکثریتی ڈیموکریٹ پارٹی کے لیڈر چک شومر نے کہا کہ قریشی امریکی تاریخ میں پہلے مسلمان فیڈرل جج ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں نہ صرف اپنی آبادی کے تنوع بلکہ پیشہ وارانہ تنوع کو بھی وسعت دینا چاہیے اور زاہد قریشی اس کی ایک توانا مثال ہیں۔
ڈیموکریٹک پارٹی کے سینیٹر ڈک ڈربن نے کہا کہ قریشی کی خدمات کا ریکارڈ شاندار ہے اور وہ پاکستانی تارک وطن کے بیٹے ہیں۔
مارچ میں صدر بائیڈن نے قریشی کی فیڈرل جج کے طور پر نامزدگی کا اعلان کیا تھا۔ اپنی نامزدگی کے بعد اپریل میں زاہد قریشی سینیٹ کی عدالتی کمیٹی کے رو برو شہادت کے لیے پیش ہوئے تھے۔
SEE ALSO: صدر بائیڈن نے پاکستانی امریکی زاہد قریشی کو وفاقی جج نامزد کردیازاہد قریشی امریکہ میں بسنے والی مختلف کمیونٹیز سے تعلق رکھنے والے ان دس امریکی ماہرینِ قانون میں شامل ہیں، جنہیں صدر بائیڈن نے امریکہ کے وفاقی نظام انصاف میں بطور جج نامزد کیا تھا۔
صدر نے قانون اور انصاف کے شعبوں کے ماہرین کی بطور وفاقی جج نامزدگی کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس سے جاری ایک بیان میں کہا تھا کہ یہ امیدوار امریکہ کے شعبہ قانون میں موجود بہترین ذہن ہیں۔
صدر بائیڈن نے کہا تھا کہ ان میں سے ہر ایک امریکی آئین کے مطابق غیر جانبدارانہ طور پر انصاف مہیا کرنے کی قابلیت رکھتا ہے۔ اور نامزد امیدواران امریکہ کے اس تنوع، تجربہ اور تناظرکی نمائندگی کرتے ہیں، جو امریکہ کو ایک مضبوط ملک بناتا ہے۔
زاہد قریشی نامزدگی کے وقت ریاست نیو جرسی میں ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ جج کے فرائض انجام دے رہے تھے اور وہ وفاقی عدالت کے بنچ پر فائز ہونے والے پہلی ایشیائی امریکی جج ہیں۔
زاہد قریشی امریکی قانون اور نظام انصاف میں کام کرنے کا طویل تجربہ رکھتے ہیں۔ جون 2019 سے نیو جرسی میں مجسٹریٹ جج بننے سے پہلے وہ رائیکر ڈینزیگ کمپنی کے وائٹ کالر کریمینل ڈیفینس اینڈ انویسٹی گیشن گروپ کے چیئرمین تھے۔
وہ اس کمپنی کے پہلے چیف ڈائیورسٹی آفیسر بھی تھے۔
انہیں ریاستی اور وفاقی سطح پر جرائم کے پیچیدہ مقدمے لڑنے اور کارپوریشنوں میں تفتیش کرنے کا وسیع تجربہ ہے۔
انہوں نے اپنی وکالت کے کریئر میں حکومتی عمل داری کے نفاذ اور قواعدو ضوابط پر پابندی کے معاملے سے متعلق کیسز پر کام کیا ہے۔
پاکستانی امریکی اور امریکی مسلمانوں کی تنظیموں نے زاہد قریشی کی نامزدگی کا خیر مقدم کیا تھا۔
یاد رہے کہ صدر بائیڈن نے اپنی انتظامیہ میں اس سے پہلے تین پاکستانی امریکیوں کو شامل کیا ہے جن میں ٹیکنالوجی کمپنی کے مالک دلاور سید بھی شامل ہیں جنہیں صدر نے اسمال بزنس ایڈمنسٹریشن کے ڈپٹی ایڈ منسٹریٹر کے عہدے کے لیے نامزد کیا ہے جب کہ ایک پاکستانی امریکی سلمان احمد محکمہ خارجہ اور دوسرے پاکستانی امریکی علی زیدی وائٹ ہاؤس کی آب و ہوا کی کمیٹی میں شامل ہیں۔