امریکی سینیٹ نے ایک ٹرانس جینڈر ڈاکٹر ریچل لوین کی بطور اسسٹنٹ سیکریٹری صحت نامزدگی کی توثیق کر دی ہے۔ وہ امریکہ میں نائب وزیر کے وفاقی عہدے پر تعینات ہونے والی پہلی خواجہ سرا ہیں۔
صدر جو بائیڈن نے لوین کو جنوری میں اس عہدے کے لیے نامزد کیا تھا۔ بدھ کو ہونے والی ووٹنگ میں سینیٹ نے 48 کے مقابلے میں 52 ووٹوں سے اُن کی نامزدگی کی توثیق کی۔
بائیڈن نے لوین کو اس عہدے کے لیے تجربہ کار اور موزوں قرار دیا تھا۔ وہ اس سے قبل ریاست پینسلوینیا کی سیکریٹری صحت بھی رہ چکی ہیں۔
انہیں نامزد کرتے وقت جو بائیڈن نے کہا تھا کہ "لوین نسلی تعصب، رنگ، جنس، معذوری اور مذہب کو بالائے طاق رکھ کر لوگوں کو اس عالم گیر وبا سے بچانے کے لیے اپنا تجربہ بروئے کار لائیں گی۔"
سینیٹ میں ہونے والی ووٹنگ میں حزبِ اختلاف کی جماعت ری پبلکن پارٹی کی سینیٹرز لیزا مرکوسکی اور سوزن کولنز نے بھی لوین کے حق میں ووٹ دیا۔
ریچل لوین سال 2017 سے پینسلوینیا میں بطور سیکریٹری صحت خدمات سر انجام دے رہی تھیں۔ وہ کرونا وائرس کے خلاف ریاست کی حکمت عملی کے دوران ایک عوامی چہرہ بن کر ابھری تھیں۔
ہارورڈ اور ٹیولین میڈیکل اسکول سے گریجویٹ ریچل لوین ایسوسی ایشن آف اسٹیٹ اینڈ ٹیریٹوریل ہیلتھ آفیشلز کی بھی صدر ہیں۔ وہ ماضی میں شعبۂ طب کے مختلف موضوعات پر مقالے بھی لکھ چکی ہیں۔
خواجہ سرا تنظیموں کا خیر مقدم
دوسری جانب لوین کی توثیق پر ٹرانس جینڈرز کے حقوق کے لیے کام کرنے والے رضاکاروں نے خیرمقدم کرتے ہوئے اسے تاریخی پیش رفت قرار دیا ہے۔
امریکہ میں محض چند ٹرانس جینڈر مردوں اور خواتین کو ہی وفاقی یا ریاستی سطح پر بعض عہدوں پر تعینات کرنے کی مثال ملتی ہے۔
یہ توثیق ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب ٹرانس جینڈرز کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کو امریکہ میں مختلف چیلنجز کا سامنا ہے۔
واضح رہے کہ ٹرانس جینڈرز کے حقوق کا معاملہ امریکہ میں سیاست کا ایک اہم موضوع رہا ہے۔ ری پبلکنز کے زیرِ اثر کئی ریاستوں اور شہروں میں بعض ایسے قوانین متعارف کرانے کی کوششیں کی جاتی رہی ہیں جنہیں ٹرانس جینڈرز کے حقوق کے حامی امتیازی قرار دیتے ہیں۔