امریکہ میں ری پبلکن جماعت کے سینیٹر رینڈ پال نے 2016ء کے صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کا اعلان کیا ہے۔
ریاست کنٹکی سے منتخب سینیٹر نے صدارتی انتخاب لڑنے کا اعلان منگل کی صبح اپنی ویب سائٹ پر جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کیا ہے۔
بیان میں سینیٹر پال نے کہا ہے کہ انہوں نے انتخاب لڑنے کا فیصلہ اس لیے کیا ہے تاکہ وہ اقتدار میں آکر امریکہ کو آزادی اور حکومت کی عدم مداخلت کے اصولوں کی جانب واپس لے جاسکیں۔
ویب سائٹ کے مطابق 52 سالہ ری پبلکن رہنما منگل کو کنٹکی کے شہر لوئس ولے میں ایک جلوس کی قیادت کرکے اپنی انتخابی مہم کا باقاعدہ آغاز کریں گے۔
امریکی ریاست ٹیکساس سے کانگریس کے رکن منتخب ہونے والے اپنے والد رون پال کی طرح سینیٹر رینڈ پال کا شمار بھی ری پبلکن پارٹی کے انتہائی دائیں بازو کے نظریات کے حامل اور ان کا کھلے عام پرچار کرنے والے رہنماؤں میں ہوتا ہے۔
سینیٹر پال حکومتی اختیارات اور بجٹ میں اضافے کے سخت ناقد رہے ہیں اور افریقی اور لاطینی امریکیوں اور دیگر اقلیتوں کو پارٹی میں آگے نہ لانے پر ری پبلکن جماعت پہ بھی کڑی تنقید کرتے رہے ہیں۔
رینڈ پال ری پبلکن جماعت کے دوسرے رہنما ہیں جنہوں نے 2016ء کے صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کا باقاعدہ اعلان کیا ہے۔
ان سے قبل ٹیکساس سے منتخب سینیٹر ٹیڈ کروز انتخاب میں حصہ لینے کا اعلان کرچکے ہیں۔ امکان ہے کہ ریاست وسکونسن کے گورنر اسکاٹ واکر، فلوریڈا کے سابق گورنر جیب بش اور فلوریڈا سے ہی منتخب سینیٹر مارکو روبیو بھی آئندہ آنے والے دنوں میں صدارتی انتخاب لڑنے کا اعلان کرسکتے ہیں۔
پہلے مرحلے میں ان رہنماؤں کو ری پبلکن پارٹی کی نامزدگی کے حصول کے لیے جماعت کے اندرونی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنا ہوگی۔ اندرونی انتخابات کے کئی مہینوں طویل مرحلے میں کامیاب ہونے والے امیدوار ری پبلکن جماعت کی طرف سے 2016ء کے صدارتی انتخاب میں ڈیموکریٹ کے امیدوار کا مقابلہ کریں گے۔