امریکی سینیٹرز نے سعودی ولی عہد کو "پورا بدمعاش" قرار دیتے ہوئے سعودی عرب کی جانب سے انسانی حقوق کی مبینہ پامالیوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
امریکی سینیٹرز نے یہ تنقید امریکی فوج کے ریٹائرڈ جنرل جان ابی زید کی سعودی عرب کے لیے بطور امریکی سفیر نامزدگی کی سماعت کےدوران کی۔
بدھ کو امریکی سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی میں سماعت کے دوران ڈیموکریٹس کے ساتھ ساتھ ری پبلکن سینیٹرز نے بھی سعودی ولی عہد اور سعودی مملکت کی پالیسیوں کو آڑے ہاتھوں لیا۔
سماعت کے دوران سینیٹرز نے یمن میں جاری خانہ جنگی میں سعودی کردار، سعودی حکومت کی جانب سے انسانی حقوق کی مبینہ پامالیوں اور سخت گیر سفارت کاری پر نکتہ چینی کی۔
سینیٹرز نے صحافی جمال خشوگی کے قتل اور خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم رضاکاروں پر سعودی حکام کے تشدد کی بھی سخت مذمت کی۔
دورانِ سماعت ری پبلکن سینیٹر اور کمیٹی کے چیئرمین جِم رسک کا کہنا تھا کہ سعودی عرب ایسی حرکتوں میں ملوث رہا ہے جنہیں کسی صورت قبول نہیں کیا جاسکتا۔
کمیٹی کے سینئر ڈیموکریٹ رکن سینیٹر باب میننڈیز نے ایران سے لاحق خطرات کے تناظر میں امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی اہمیت کو تسلیم کیا۔
لیکن اس کے ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اپنے مفادات کی وجہ سے اپنی اخلاقی اقدار کی طرف سے آنکھیں بند نہیں کرسکتا۔
دورانِ سماعت ایک موقع پر ری پبلکن سینیٹر مارکو روبیو نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ وہ پوری طرح بدمعاشی پر اترے ہوئے ہیں۔
سینیٹر روبیو کے اس بیان کی ایک اور ری پبلکن سینیٹر ران جانسن نے بھی تائید کی۔
کمیٹی میں سماعت کے دوران نامزد امریکی سفیر جان ابی زید نے امریکہ اور سعودی عرب کے تعلقات کا دفاع کرتے ہوئے دونوں ملکوں کی اسٹریٹجک پارٹنر شپ کو خطے کے لیے ضروری قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ سعودی عرب کے ساتھ دیرپا اور مضبوط تعلقات چاہتا ہے اور ان تعلقات میں بہتری کو یقینی بنانا امریکہ کےا پنے مفاد میں ہے۔
جان ابی زید امریکی فوج کے ریٹائرڈ فور اسٹار جنرل ہیں جو عراق جنگ کے دوران امریکی فوج کی سینٹرل کمان کے سربراہ تھے۔
انہیں صدر ٹرمپ نے گزشتہ سال نومبر میں سعودی عرب کے لیے امریکہ کا نیا سفیر نامزد کیا تھا۔ ان کی تقرری امریکی سینیٹ کی توثیق سے مشروط ہے جو قوی امکان ہے کہ ان کی نامزدگی کی توثیق کردے گی۔
امریکی ارکانِ کانگریس صحافی جمال خشوگی کے قتل اور یمن کی جنگ میں سعودی اتحاد کے ہاتھوں عام شہریوں کی ہلاکت پر سخت برہم ہیں۔
امریکی سینیٹ اور ایوانِ نمائندگان سعودی عرب کے ساتھ امریکی تعلقات پر نظرِ ثانی کے حق میں قراردادیں بھی منظور کرچکے ہیں۔
لیکن صدر ٹرمپ اور ان کی حکومت سعودی عرب کو امریکہ کے مفادات کے لیے اہم قرار دیتے ہوئے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات پر نظرِ ثانی سے انکاری ہے۔
ٹرمپ حکومت جمال خشوگی کے قتل کے معاملے پر بھی کانگریس اور عالمی برادری کے سخت دباؤ کے باوجود سعودی ولی عہد کے متعلق کوئی سخت موقف اپنانے سے گریزاں ہے جنہیں امریکی سینیٹ خشوگی کے قتل کا ذمہ دار قرار دے چکی ہے۔