اسٹاف سارجنٹ رابرٹ بیلز نے مارچ 2012ء میں افغانستان کے صوبے قندھار کے ایک گھر میں گھس کر 16 افراد کو ہلاک کردیا تھا جن میں سے بیشتر عورتیں اور بچے تھے۔
واشنگٹن —
امریکہ کی ایک فوجی عدالت نے گزشتہ برس افغانستان میں ایک ہی خاندان سے تعلق رکھنے والے 16 عام شہریوں کے قتل میں ملوث امریکی فوجی کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔
آرمی اسٹاف سارجنٹ رابرٹ بیلز نے استغاثہ کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے تحت جون میں عدالت کے روبرو اعترافِ جرم کرلیا تھا جس کے نتیجے میں اسے سزائے موت کے بجائے عمر قید دی گئی ہے۔
جمعے کو ریاست واشنگٹن میں جاری مقدمے کی کاروائی کے اختتام سے قبل استغاثہ اور وکلائے صفائی نے عدالت کے سامنے اپنے حتمی دلائل دیے جس کےبعدچھ فوجی افسران پر مشتمل جیوری نے دو گھنٹے تک مشاورت کے بعد فیصلہ سنایا۔
عدالتی فیصلے کے تحت سارجنٹ بیلز پیرول پر رہائی نہیں پاسکیں گے اور انہیں ساری عمر قید ہی میں گزارنا ہوگی۔
اسٹاف سارجنٹ رابرٹ بیلز پر الزام تھا کہ انہوں نے مارچ 2012ء میں افغانستان کے صوبے قندھار کے ایک گھر میں گھس کر 16 افراد کو ہلاک کردیا تھا جن میں سے بیشتر عورتیں اور بچے تھے۔
مقدمے کی کاروائی کے دوران میں استغاثہ کے فوجی وکلا نے عدالت کو بتایا تھا کہ سارجنٹ بیلز نے یہ کاروائی تنہا اور پوری منصوبہ بندی کے ساتھ انجام دی تھی۔
استغاثہ کے مطابق ملزم اپنی کاروائی کے دوران میں اس چوکی پر واپس آیا تھا جہاں وہ تعینات تھا اور اپنے ایک ساتھی کو اپنی کاروائی سے مطلع کیا تھا۔ اس کے بعد ملزم نے واپس جا کر گھر میں باقی بچ جانے والے افراد کو بھی گولیاں ماردی تھیں۔
مقدمے کی کاروائی کے دوران میں وکلائے صفائی نے موقف اختیار کیا تھا کہ سارجنٹ بیلز نے یہ کاروائی ذہنی دباؤ میں آکر کی تھی جو ان کی عراق اور افغانستان کے محاذوں پر مسلسل چار بار تعیناتی کا نتیجہ تھی۔
افغانستان میں کسی ایک امریکی فوجی کے ہاتھوں 16 بے گناہ شہریوں کی ہلاکت کا یہ واقعہ ویتنام جنگ کے بعد اپنی نوعیت کا سب سے بڑا سانحہ تھا جس کے نتیجے میں افغان حکومت اور عوام کے امریکی فوج کے ساتھ تعلقات میں مزید کشیدگی در آئی تھی۔
آرمی اسٹاف سارجنٹ رابرٹ بیلز نے استغاثہ کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے تحت جون میں عدالت کے روبرو اعترافِ جرم کرلیا تھا جس کے نتیجے میں اسے سزائے موت کے بجائے عمر قید دی گئی ہے۔
جمعے کو ریاست واشنگٹن میں جاری مقدمے کی کاروائی کے اختتام سے قبل استغاثہ اور وکلائے صفائی نے عدالت کے سامنے اپنے حتمی دلائل دیے جس کےبعدچھ فوجی افسران پر مشتمل جیوری نے دو گھنٹے تک مشاورت کے بعد فیصلہ سنایا۔
عدالتی فیصلے کے تحت سارجنٹ بیلز پیرول پر رہائی نہیں پاسکیں گے اور انہیں ساری عمر قید ہی میں گزارنا ہوگی۔
اسٹاف سارجنٹ رابرٹ بیلز پر الزام تھا کہ انہوں نے مارچ 2012ء میں افغانستان کے صوبے قندھار کے ایک گھر میں گھس کر 16 افراد کو ہلاک کردیا تھا جن میں سے بیشتر عورتیں اور بچے تھے۔
مقدمے کی کاروائی کے دوران میں استغاثہ کے فوجی وکلا نے عدالت کو بتایا تھا کہ سارجنٹ بیلز نے یہ کاروائی تنہا اور پوری منصوبہ بندی کے ساتھ انجام دی تھی۔
استغاثہ کے مطابق ملزم اپنی کاروائی کے دوران میں اس چوکی پر واپس آیا تھا جہاں وہ تعینات تھا اور اپنے ایک ساتھی کو اپنی کاروائی سے مطلع کیا تھا۔ اس کے بعد ملزم نے واپس جا کر گھر میں باقی بچ جانے والے افراد کو بھی گولیاں ماردی تھیں۔
مقدمے کی کاروائی کے دوران میں وکلائے صفائی نے موقف اختیار کیا تھا کہ سارجنٹ بیلز نے یہ کاروائی ذہنی دباؤ میں آکر کی تھی جو ان کی عراق اور افغانستان کے محاذوں پر مسلسل چار بار تعیناتی کا نتیجہ تھی۔
افغانستان میں کسی ایک امریکی فوجی کے ہاتھوں 16 بے گناہ شہریوں کی ہلاکت کا یہ واقعہ ویتنام جنگ کے بعد اپنی نوعیت کا سب سے بڑا سانحہ تھا جس کے نتیجے میں افغان حکومت اور عوام کے امریکی فوج کے ساتھ تعلقات میں مزید کشیدگی در آئی تھی۔