شمالی کوریا کی طرف سے بار بار کیے جانے والے میزائل تجربات کے جواب میں امریکہ اور جنوبی کوریا مشترکہ فوجی مشقوں کی رفتار اور دائرہ کار میں اضافہ کریں گے اور انٹیلی جنس شیئرنگ کو وسعت دیں گے۔
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن اور جنوبی کوریا کے وزیر دفاع لی جانگ سوپ نے گزشتہ سال کے دوران پیانگ یانگ کی ان اشتعال انگیزیوں کے جواب میں جن کی اس سے پہلے کوئی نظیر نہیں ملتی، زیادہ عزم سے جواب دینے کا عہد کیا۔
سیئول میں قومی دفاع کی وزارت کے دفتر میں میں ایک گھنٹے کے اجلاس کے بعدمشترکہ نیوز کانفرنس کے دوران، آسٹن نے جنوبی کوریا کے حکام کو یقین دلایا کہ واشنگٹن اپنے عزم پر قائم ہے اور پینٹاگان اپنے دیرینہ اتحادی کے دفاع کے لیے روایتی، جوہری اور میزائلوں سمیت اپنی تمام دفاعی صلاحیتیں بروئے کار لائے گا۔
آسٹن اور لی نے یہ بھی کہا کہ دونوں ممالک اگلے ماہ اجلاسوں کے ساتھ ساتھ اضافی فوجی مشقوں اور تربیتی پروگراموں کو بھی آگے بڑھائیں گے۔
SEE ALSO: چین اور شمالی کوریا کا بڑھتا ہوا خطرہ: امریکی وزیر دفاع کا خطے کا دورہاجلاس سے پہلے، امریکی حکام نے اس سال کے آخر میں گولابارود کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں دوبارہ شروع کرنے کا وعدہ کیا ۔
آسٹن نے کہا کہ جنوبی کوریا امریکہ کی جانب سے حالیہ فوجی اضافوں کے ساتھ ساتھ مزید تعاون کی توقع کر سکتا ہے، جس میں F-22 اور F-35 لڑاکا طیاروں کی تعیناتی، اورطیارہ بردار بحری جہاز رونالڈ ریگن کا دورہ بھی شامل ہے۔
اس وقت امریکہ کے تقریباً 28,500 فوجی جنوبی کوریا میں تعینات ہیں۔ لیکن پیانگ یانگ کے جنگی جنون نے جنوبی کوریا کی تشویش میں اضافہ کر دیاہے، جس کے پیش نظر صدر یون سک یول نے اس ماہ کے شروع میں کہا تھا کہ واشنگٹن کو جزیرہ نما کوریا میں جوہری ہتھیاروں کی دوبارہ تعیناتی کی ضرورت پیش آ سکتی ہے جب کہ سیئول بھی اپنا جوہری پروگرام شروع کر سکتا ہے۔
آسٹن نے منگل کو لی اور یون سے ملاقات کی ۔
یہ آسٹن کا جنوبی کوریا کا تیسرا دورہ ہے اور لی کے ساتھ ان کی چوتھی ملاقات ہے۔
SEE ALSO: جنوبی کوریا کے ساتھ جوہری مشقیں زیر غور نہیں ہیں: امریکہاس ملاقات کے بعد ایک مشترکہ بیان میں، دونوں نے شمالی کوریا کے خطرے کے پیش نظر میزائل وارننگ ڈیٹا کے اشتراک کو بہتر بنانے اور سہولت فراہم کرنے کے لیے جاپان کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عزم کیا۔
منگل کو آسٹن کا سیئول کا دورہ نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ کے پیر کے دورے کے بعد ہوا ہے۔
اسٹولٹن برگ نے جنوبی کوریا پر زور دیا کہ وہ کیف کے لیے اپنی فوجی مدد میں اضافہ کرے۔ جنوبی کوریا نے یوکرین کو زیادہ تر انسانی امداد فراہم کی ہے۔
(جیف سیلڈن، وی او اے نیوز)