امریکی محکمہ خارجہ نے امریکہ آنے کے منتظر پانچ ہزار سے زائد افغان پناہ گزینوں کو کینیڈا کے پروگرام میں شامل کر لیا ہے جہاں مستقل رہائشی حیثیت کے لیے انتظار کی مدت کم ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے حکام نے وی او اے سے تصدیق کی ہے کہ جنہیں خصوصی امیگریشن پروگرام کے تحت کینیڈا رجوع کرنے کے لیے کہا کیا گیا ہےانھیں یو ایس ریفوجی ایڈمیشن پروگرام سے نہیں گزارا جارہا۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان نے وی او اے کو بتایا کہ امریکہ میں آبادکاری کی جاری کوششوں سے ہٹ کر ہم کینیڈا کے ساتھ مل کر پانچ ہزار افغان پناہ گزینوں کو کینیڈابھیجنے کے لیے کام کررہے ہیں۔
کینیڈا کے محکمہ امیگریشن، ریفوجیز اینڈ سٹیزن شپ کینیڈا ( آئی آر سی سی) نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے بھیجے گئے افغان مہاجرین تیسرے ملک سے کینیڈا آرہے ہیں جہاں وہ افغانستان سے نکلنے کے بعد مقیم رہے۔
امداد کی کوششیں
امریکی فوج، اس کے سابق فوجیوں ، سابق انٹلی جینس اہلکاروں ، دفاعی حکام اور دیگر نے رضاکاروں کے گروپ جیسے ’آپریشن نارتھ اسٹار‘ اور ’ٹاسک فورس پائن ایپل‘ کے ذریعے اب بھی اپنا وقت افغانستان میں لوگوں کی مدد کے لیے وقف کیا ہوا ہے ۔
SEE ALSO: بائیڈن انتظامیہ افغان مہاجرین کو ملک بدری سے بچانے کے لیےعارضی تحفظ پرمٹ جاری کرے گیافغانستان سے لوگوں کو نکالنا مسئلے کا صرف ایک حصہ ہے۔
امریکہ میں قائم آپریشن نارتھ اسٹار کے ایک رضاکار جارڈن کین نے بتایااکہ ان افغان باشندوں کو امریکی پناہ گزینوں کی حیثیت دلاناخاصا مشکل کام ہے جن کی کابل میں امریکی سفارت خانے، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین یا ایک نامزد این جی او نےنقل مکانی کی سفارش کی تھی، جس کے بعد بھی درخواست دہندگان کو امریکہ پہنچنے میں کم از کم دو سال لگ سکتے ہیں۔
آپریشن نارتھ اسٹار کی ویب سائٹ کے مطابق ان کے پاس پانچ سو افغان تیسرے ممالک میں ہیں اور دو ہزار سے زائد افغانستان میں محفوظ مقامات پر ہیں۔ان افراد کی رہنمائی کرنا خاصا مشکل ہے ، کیوںکہ امریکی امیگریشن کا نظام پیچیدہ ہے۔
امریکہ میں امیگریشن کی سست رفتاری کی وجہ سے کچھ نجی گروپ انخلا کرنے والوں کی مستقل رہائش کے لیےمتبادل مقامات کو دیکھنے لگے ہیں ۔ ان میں تارکین وطن دوست کینیڈا ایک پرکشش منزل ہے۔
جارڈن کین نے وی او اے کو بتایا کہ ہزاروں افغان مہاجرین کو، جنہوں نےامریکی آبادکاری کے عمل کے لیے محدود 'ریفرل' حاصل کیے تھے، انھیں کینیڈا کے امیگریشن عمل میں جانے کا اختیار دیا گیا ہے۔ان میں طالبان کی دھمکیوں کی وجہ سے فرار ہونے والی خواتین رہنماوں کو ترجیح دی گئی ہے۔
کینیڈا میں دوبارہ آبادکاری
ایک بار جب امریکہ ان افغان پناہ گزینوں کی شناخت کرتا ہے جو اہلیت اور داخلے کی شرائط پر پورا اترتے ہیں تو پھر انہیں کینیڈا میں دوبارہ آباد ہونے کے لیے قبول کر لیا جاتا ہے۔
محکمہ امیگریشن، ریفوجیز اینڈ سٹیزن شپ کینیڈا کے کمیونیکیشن آفیسر جیفری میکڈونلڈ کے مطابق حکومت کی مدد سے پناہ گزینوں کے طور پر افغان مہاجرین جو یہاں آمد کے بعد مستقل رہائشی بن جاتے ہیں ، انہیں دوبارہ آبادکاری کے امدادی پروگرام آر اے پی تک رسائی بھی حاصل ہوجاتی ہے۔ کینیڈا کی حکومت انھیں عارضی رہائش اور بارہ ماہ تک انکم سپورٹ فراہم کرتی ہے۔
میکڈونلڈ نے وی او اے کو بھیجی جانے والی ای میل میں مزید لکھا کہ پناہ گزیں جس علاقے میں رہتے ہیں اور ان کا خاندان جتنا بڑا ہوتا ہے اسی حساب سے انہیں پناہ اور خوراک کے لیے ماہانہ آمدنی میں معاونت فراہم کی جاتی ہے۔