امریکہ کے محکمۂ خارجہ نے 17 ملکوں کو انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے اقدامات کرنے میں ناکام ملکوں کی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔
وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے انسانی اسمگلنگ پر مرتب کردہ سالانہ رپورٹ جمعرات کو محکمۂ خارجہ میں منعقدہ خصوصی تقریب کے دوران جاری کی۔
اس موقع پر اینٹنی بلنکن کا کہنا تھا کہ انسانی اسمگلنگ عالمی بحران کی صورت اختیار کر گئی ہے جو انتہائی اذیت ناک معاملہ ہے۔ ان کے بقول یہ ایک ایسا جرم ہے جو انسانی حقوق اور انسانی بے حرمتی کے دائرے میں آتا ہے۔
امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ لگ بھگ دو کروڑ پچاس لاکھ افراد انسانی اسمگلنگ کے بحران کی زد میں ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں۔
امریکہ نے انسانی اسمگلنگ کی روک تھام میں ناکام ملکوں کی فہرست میں افغانستان، چین، ایران، روس، شام، شمالی کوریا، کیوبا، الجیریا، برما (میانمار)، کوموروز، اریٹریا، نکاراگوا، جنوبی سوڈان، ترکمانستان، وینزویلا، ملائیشیا اور گنی بساؤ کو شامل کیا ہے۔ ان ملکوں کو فہرست میں تیسرے درجے پر رکھا گیا ہے جن پر درکار اقدام نہ کرنے کی پاداش میں جرمانہ عائد ہو سکتا ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ کی سالانہ رپورٹ میں انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے دنیا کے 188 ملکوں کی جانب سے کیے گئے اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے۔
SEE ALSO: برلن کانفرنس کا ہدف لیبیا میں لڑائیوں کا خاتمہ اور مستحکم حکومت کا قیام ہے، بلنکنرپورٹ میں ملکوں کی تقسیم چار مختلف کیٹیگریز میں کی گئی ہے۔ پہلی درجہ بندی انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے بہترین کام کرنے والے ملکوں کی ہے جب کہ تیسری درجہ بندی بدترین ملکوں کی شمار کی جاتی ہے۔
اس فہرست میں دو درمیانے درجے ہیں جب کہ ایک واچ لسٹ کا انتہائی سنگین درجہ ہے۔
جن ملکوں کو تیسری کیٹیگری میں رکھا گیا ہے انہیں سزا کا مستحق قرار دیا گیا ہے جنہیں امریکہ اور غیر ملکوں سے محض محدود بین الاقوامی اعانت میسر آ سکتی ہے۔
جمعرات کو محکمۂ خارجہ میں منعقدہ تقریب سے قبل ایک بیک گراؤنڈ بریفنگ میں محکمۂ خارجہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ چین کو بھی 'کیٹیگری تین' میں شامل کیا گیا ہے، چوں کہ جبری مشقت چین کی سرکاری پالیسی کا حصہ ہے اور خاص طور پر سنکیانگ کے حراستی مراکز میں بیگار ایک رائج عمل ہے جس کی بنیاد نسل اور مذہبی پہچان پر رکھی گئی ہے، جب کہ چینی حکام جبری مشقت کو پیشہ ورانہ تربیت کا نام دیتے ہیں۔
امریکی محکمۂ خارجہ نے چھ امریکی اتحادیوں قبرص، اسرائیل، نیوزی لینڈ، ناروے، پرتگال اور سوئٹزرلینڈ کا درجہ اول سے بدل کر دوسرے درجے پر کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ نئی درجہ بندی اس لیے کی گئی ہے کیوں کہ یہ ملک انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے مبینہ طور پر بین الاقوامی معیار پر پورے نہیں اتر رہے تھے۔
Your browser doesn’t support HTML5
اسرائیل کے بارے میں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انسانی اسمگلنگ کے ضمن میں اسرائیل کی جانب سے 'سنجیدہ اور تواتر' سے کی گئی کوششوں کا فقدان دیکھا گیا ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ ٹریفکنگ میں ملوث ملزمان کے خلاف تفتیش کی کارروائی اور سزاؤں کا نظام سست روی کا شکار ہے۔
رپورٹ میں نیٹو کے اتحادی ترکی پر بھی تنقید کی گئی ہے۔ مبینہ طور پر ترکی مشرقِ وسطیٰ کے ملک شام میں ہتھیار بند گروہوں کو آپریشنل، اسلحے اور مالی نوعیت کی حمایت فراہم کرتا ہے۔ یہ ہتھیار بند گروہ کم عمر بچوں کو سپاہی کے طور پر بھرتی کرنے کے حوالے سے بھی مشہور ہیں۔
کم عمر سپاہی بھرتی کرنے والے ملکوں کی فہرست میں پاکستان کا نام بھی شامل ہے۔
ادھر بیلاروس، برونڈی، لسوتھو اور پپوا نیو گنی کو کیٹیگری دو اور تین سے ہٹا کر 'واچ لسٹ' کے درجے میں رکھ دیا گیا ہے۔