امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اس تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام کی حکومت سے نمٹنے کی کوششوں کے حوالے سےامریکہ نے اپنا اثر و رسوخ کھو نہیں دیا، کیونکہ روسی فضائی حملوں میں کوشش یہ کی جاتی رہی ہے کہ باغیوں کے زیر کنٹرول علاقے پر دوبارہ قبضہ حاصل کیا جائے۔
کثیر ملکی بین الاقوامی شام کے حامی گروپ (آئی ایس ایس جی) کے اجلاس کے بعد منگل کو ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، کیری نے کہا کہ ’’امریکہ کے پاس ہمیشہ بہتر اقدام کی صورت باقی رہتی ہے‘‘۔
کیری نے کسی حد تک برہمی کا اظہار اُس وقت کیا جب اُن سے پوچھا گیا آیا شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کو سمجھوتوں کا پابند کرنے کے حوالے سے کیا امریکہ شام پر دباؤ ڈالنے کی پوزیشن میں نہیں ہے، جس میں جنگ بندی پر مکمل عمل درآمد کرانا، عبوری دور کے سلسلے میں بات چیت کی حمایت اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر زیر تسلط علاقوں تک غیرمشروط رسائی کی اجازت دینا شامل ہے۔
کیری نے کہا کہ اسد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ کوئی ’’بی پلان‘‘ نہیں ہے؛ پھر وہ اس نتیجے پر پہنچ گئے کہ ’’اس کی قطعاً کوئی گنجائش نہیں‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ سب سے بڑی گنجائش یہ حقیقت ہے کہ اسد اور اُن کے حامی شام میں تب تک لڑائی ختم نہیں کر پائیں گے جب تک وہ سیاسی حل پر بات چیت سے انکار کرتے رہیں گے۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور شام کے بارے میں اقوام متحدہ کے ایلچی، استفان ڈی مستورا کے ہمراہ مشترکہ اخباری کانفرنس میں کیری نے اُن اقدامات کی نشاندہی کی جس پر کثیر ملکی بین الاقوامی شام کا حامی گروپ (آئی ایس ایس جی) رضامند ہوا تھا، جس کا مقصد تشدد کی کارروائیوں کو کم کرنا اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رسد کی فراہمی جاری رکھنا تھا۔
اُنھوں نے کہا کہ گروپ نے اس بات سے اتفاق کیا کہ اگر جنگ بندی میں شامل کوئی فریق معاہدے کی متواتر خلاف ورزی کرتا ہے تو ایسے فریق کو سمجھوتے سے نکال دیا جائے گا۔
جب مخاصمت کے خاتمے کے نفاذ پر فروری میں آغاز ہوا، ابتدائی طور پر مجموعی تشدد کی کارروائیوں میں ڈرامائی کمی واقع آئی۔ تاہم، پیش رفت کی یہ رفتار بگڑ چکی ہے۔ امریکہ اور روس جنگ بندی کی ٹاسک فورس کے شریک سربراہ ہیں جو خلاف ورزیوں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
کیری نے یہ بھی کہا کہ یکم جون سے اگر امداد ی کارکنوں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رسائی نہ دی گئی تو خوراک کا عالمی ادارہ زیر تسلط علاقوں میں خوراک کی رسد گرانے کے کام کو تیز کردے گا اور مسافر پروازیں چلائے گا۔ اِن مقامات سے اسد حکومت کے خلاف شکایات موصول ہوئی ہیں کہ محصور علاقوں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ضروری امداد کی فراہمی بند کردی گئی ہے۔
ساتھ ہی، گروپ نے تمام باغیوں پر زور دیا کہ وہ داعش اور النصرہ محاذ کے دہشت گردوں کے ساتھ اپنی راہیں جدا کرلیں۔ لاوروف نے کہا ہے کہ اس بات کی مثالیں موجود ہیں جن میں وہ دہشت گرد گروہ جنھوں نے ایسے گروہوں سے اتحاد کیا ہوا ہے، وہ جنگ بندی کا حصہ ہیں۔