امریکی عدالتِ عظمیٰ نے مہاجرین کے امریکہ میں داخلے پر عارضی بندش برقرار رکھنے کے احکامات دیے ہیں، جب تک ’اپیلز کورٹ‘ اس معاملے پر فیصلہ نہیں دیتی۔
بدھ کے روز کے فیصلے میں ملک کی اعلیٰ ترین عدالت نےمہاجرین پر ٹرمپ انتظامیہ کی قدغن کے بارے میں التجا پر فیصلہ برقرار رکھا، جو چھ مسلمان اکثریتی ملکوں سے سفر کرنے والوں پر لگائی گئی ہے۔
لیکن، اس سے، حکومت کی جُزوی اور عارضی فتح ہوئی ہے۔
ججوں نے ایک نچلی عدالت کے فیصلے کی بھی توثیق کی ہے، جس میں رشتہ داروں کی فہرست میں توسیع کی گئی ہے، جس میں نانا نانی، دادا دادی کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
ایران، عراق، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، شام اور یمن کے مسافروں کو صرف اُسی وقت داخلے کی اجازت ہوگی اگر وہ امریکہ میں اپنے قریبی رشتہ داروں کا ثبوت دیں گے۔
مزید برآں، ہوائی کے ایک جج، ڈیرک واٹسن نے کہا ہے کہ آبادکاری کے کسی ادارے کی جانب سے دی گئی یقین دہانی کی صورت میں، مہاجرین کو داخلے کی اجازت ہوگی۔
ججوں نے اس شق پر عمل درآمد روک دیا تھا محض اُس وقت تک جب سان فرانسسکو کی اپیلز کی نوئیں سرکٹ عدالت معاملے کی نظر ثانی مکمل نہیں کر لیتی۔
امریکی محکمہٴ خارجہ نے مہاجرین سے رابطے میں رہنے والے رضاکارانہ اداروں کو اختیار دیا ہے کہ وہ سفری انتظامات کو پھر سے جاری کرنے کے حوالے سے انتظامات سے قبل سب ٹھیک ہے کے فیصلے کا انتظار کریں۔