مسٹر اوباما پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ جاسوسی کے پروگراموں میں ایک مناسب توازن پیدا کرنے کے خواہاں ہیں
واشنگٹن —
بتایا جاتا ہے کہ امریکی صدر براک اوباما یہ فیصلہ کرنے کے قریب پہنچ چکے ہیں آیا ملک کی ’نیشنل سکیورٹی ایجنسی‘ کی طرف سے کیے جانے والے وسیع نوعیت کے جاسوسی کے خفیہ پروگراموں کو روکنا بہتر اقدام ہوگا۔
جمعرات ہی کے دِن، مسٹر اوباما کانگریس کے اُن کلیدی راہنماؤں سے ملاقات کرنے والےہیں جو امریکی انٹیلی جنس کی کاوشوں اور قانون سازوں پر نگاہ رکھتے ہیں، جو امریکی نگرانی کے پروگرام کے دائرہ کار کے سخت نقاد رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس میں ہونے والی یہ بات چیت اُن اجلاسوں کے سلسلے کا ایک حصہ ہے جو مسٹر اوباما ’این ایس اے‘ کی جاسوسی کے حوالے سے کرتے رہے ہیں، جِن میں بدھ کو انٹیلی جنس کے اعلیٰ اہل کاروں سے ہونے والی ملاقات شامل ہے۔
مشیروں کا کہنا ہے کہ آنے والے دِنوں میں، وہ امریکی جاسوسی پروگراموں میں کی جانے والی تبدیلیوں کا اعلان کرسکتے ہیں، جس کا اگلے ہفتے کے آغاز تک امکان ہے۔
مسٹر اوباما پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ جاسوسی کے پروگراموں میں ایک مناسب توازن پیدا کرنے کے خواہاں ہیں۔
امریکی انٹیلی جنس کے سربراہوں کا کہنا ہے کہ نگرانی کا معاملہ ملک میں دہشت گردی کی کسی کوشش کو ناکام بنانے کے لیے اہمیت کا حامل ہے، جب کہ دیگر لوگ کہتے ہیں کہ جاسوسی کرنا شہریوں کی نجی زندگی کی حرمت کی خلاف ورزی کے زمرے میں آجاتا ہے۔
جمعرات ہی کے دِن، مسٹر اوباما کانگریس کے اُن کلیدی راہنماؤں سے ملاقات کرنے والےہیں جو امریکی انٹیلی جنس کی کاوشوں اور قانون سازوں پر نگاہ رکھتے ہیں، جو امریکی نگرانی کے پروگرام کے دائرہ کار کے سخت نقاد رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس میں ہونے والی یہ بات چیت اُن اجلاسوں کے سلسلے کا ایک حصہ ہے جو مسٹر اوباما ’این ایس اے‘ کی جاسوسی کے حوالے سے کرتے رہے ہیں، جِن میں بدھ کو انٹیلی جنس کے اعلیٰ اہل کاروں سے ہونے والی ملاقات شامل ہے۔
مشیروں کا کہنا ہے کہ آنے والے دِنوں میں، وہ امریکی جاسوسی پروگراموں میں کی جانے والی تبدیلیوں کا اعلان کرسکتے ہیں، جس کا اگلے ہفتے کے آغاز تک امکان ہے۔
مسٹر اوباما پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ جاسوسی کے پروگراموں میں ایک مناسب توازن پیدا کرنے کے خواہاں ہیں۔
امریکی انٹیلی جنس کے سربراہوں کا کہنا ہے کہ نگرانی کا معاملہ ملک میں دہشت گردی کی کسی کوشش کو ناکام بنانے کے لیے اہمیت کا حامل ہے، جب کہ دیگر لوگ کہتے ہیں کہ جاسوسی کرنا شہریوں کی نجی زندگی کی حرمت کی خلاف ورزی کے زمرے میں آجاتا ہے۔