کیمیائی ہتھیار حوالے کرنے کا کام تیز کیا جائے: امریکہ

فائل

وائٹ ہاؤس ترجمان، جے کارنی نے حکومتِ شام پر زور دیا ہے کہ وہ ’فوری طور پر ضروری اقدامات کرے‘ تاکہ اُس کے کیمیائی ہتھیار اُس بندرگاہ تک پہنچ جائیں، جہاں سے اُنھیں ملک سے باہر لے جایا جاسکے
امریکہ نے شام پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے کیمیائی ہتھیاروں کو سمندر میں تلف کیے جانے کے کام میں تیزی لائے۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان، جے کارنی نے حکومتِ شام پر زور دیا کہ وہ ’فوری طور پر ضروری اقدامات کرے‘ تاکہ اس کے کیمیائی ہتھیار اُس بندرگاہ تک پہنچ جائیں، جہاں سے اُنھیں ملک سے باہر لے جایا جاسکے۔

جمعے کے روز ایک بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے، کارنی نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو شام کی حکومت کے عزائم کا پتا ہے کہ وہ اپنے کیمیائی ہتھیار منتقل کرنے کی’صلاحیت رکھتی ہے‘۔

اُنھوں نے کہا کہ شامی صدر بشار الاسد کی حکومت پر دباؤ جاری رکھنے کے لیے امریکہ اپنے ساجھے داروں کے ساتھ کام جاری رکھے گا۔

شام نے 2014ء کے وسط تک اپنے کیمیائی ذخیرے ترک کرنے سے اتفاق کیا تھا۔ لیکن، عہدے داروں کا کہنا ہے کہ اب تک شام کے مہلک ترین کیمیائی مواد کا صرف چار فی صد ملک سے باہر بھیجا گیا ہے۔

اِس سے قبل، جرمنی میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا کہ کیمیائی ہتھیار حوالے کیے جانے اور تلف کرنے کے کام میں تاخیر کی ’کوئی جائز وجہ‘ موجود نہیں ہے۔

کیری نے مسٹر اسد اور شام سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے وعدے کا پاس رکھے، ورنہ امریکہ دیگر اقدام کرنے پر غور کرے گا، اور اس بات کی طرف توجہ دلائی کہ، ’تمام آپشنز موجود ہیں‘۔

شام کی طرف سے کیمیائی ہتھیار حوالے کرنے پر رضامندی سے قبل، امریکہ نے دھمکی دی تھی کہ حکومت شام کی ملکیت اہداف پر محدود فضائی کارروائی کی جائے گی، جن کے بارے میں امریکہ نے الزام لگایا تھا کہ اِن کے استعمال سے مہلک کیمیائی حملہ کیا جا سکتا ہے۔