کیاامریکہ طالبان سےقیدیوں کے تبادلے پر بات چیت کررہا ہے؟

گوانتانامو بے میں 6 فروری 2022 کی ایک تصویر جس میں ایک قیدی کو فوجی پولیس تفتیش کےلئے امریکی فوجی اڈے لے کر جارہی ہے فائل فوٹو

وال اسٹریٹ جرنل نے اطلاع دی ہے کہ امریکہ طالبان کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت کررہا ہے

  • انتظامیہ تین امریکی قیدیوں کے بدلے گوانتانامو بے میں قید محمد رحیم ال۔افغانی کی رہائی پر بات چیت کر رہی ہے جو جوالائی سے جاری ہے ۔
  • ال۔افغانی کو القاعدہ کے ایک ہائی پروفائل کارکن کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔
  • اسے 2008 میں سی آئی اے کی حراست سے گوانتانامو بے منتقل کیا گیا تھا۔
  • انتظامیہ کا یہ اقدام اس جیل کو بند کرنے کی کوشش کا حصہ ہے جب کہ صدر بیس جنوری کو اپنے منصب سے سبکدوش ہونے کی تیاری کر رہے ہیں ۔
  • وائٹ ہاؤس اور امریکی محکمہ خارجہ کے نمائندوں نے اس رپورٹ پر تبصرے کی درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔

بائیڈن انتظامیہ طالبان سے گوانتانامو بے میں سابق القاعدہ کے لیڈ ر اسامہ بن لادن سے مبینہ رابطوں کے حامل کم از کم ایک ہائی پروفائل اسیر کی رہائی کے بدلے افغانستان میں قید تین امریکیوں کی رہائی پر گفت و شنید کررہی ہے ۔ یہ رپورٹ وال اسٹریٹ جرنل نے منگل کے روز دی۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق وائٹ ہاؤس اور امریکی محکمہ خارجہ کے نمائندوں نے اس رپورٹ پر تبصرے کی درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔

وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ گوانتا نامو بے میں قید محمد رحیم ال۔افغانی کے بدلے افغانستان میں 2022 میں قید کیے گئے تین امریکیوں کی واپسی کی کوشش کر رہی ہے ۔

SEE ALSO: دو افغان باشندے گوانتاناموبے میں طویل قید کے بعد افغانستان واپس پہنچ گئے

تین امریکی قیدی کون ہیں ؟

ان تین میں سے دو امریکی رائن کوربیٹ اور محمود حبیبی ہیں جنہیں افغانستان سے امریکہ کے ہنگامی انخلا کے دوران کابل پر طالبان کےقبضے کے بعد اگست 2022 میں الگ الگ واقعات میں گرفتار کیا گیا تھا ۔جبکہ تیسرے امریکی، جارج گلیزمن ‘ کو بعد ازاں 2022 میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ ایک سیاح کے طور پر افغانستان کا دورہ کر رہے تھے ۔

محمد رحیم ال۔افغانی کو القاعدہ کے ایک ہائی پروفائل کارکن کے طور پر بیان کیا گیا ہے جسے 2008 میں سی آئی اے کی حراست سے گوانتانامو بے میں منتقل کیا گیا تھا۔

ایک ذریعے نے رائٹرز کے لیے اس بات کی تصدیق کی کہ بائیڈن انتظامیہ جولائی کے مہینے سے قیدیوں کے اس تبادلے پر غور کر رہی ہے۔

وال اسٹریٹ جرنل نے بھی وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کے ساتھ گزشتہ ماہ ایوان کی خارجہ امورکی کمیٹی کی ایک خفیہ بریفنگ میں شرکت کرنے والے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ یہ مذاکرات جولائی سے جاری ہیں ۔

SEE ALSO: گوانتانامو بے کے قیدیوں کی داستانیں: 'وہ ایک قانونی خلا میں ہیں'

11 یمنی قیدیوں کی گوانتانامو بے سے عمان منتقلی

یہ رپورٹ ایسے میں سامنے آئی ہے جب بائیڈن انتظامیہ نے گوانتانامو بے کیوبا میں امریکی فوجی اڈے سے 11 یمنی مردوں کو کسی الزام کے بغیر بیس سال سے زیادہ عرصہ قید میں رکھنے کے بعد عمان منتقل کر دیا ہے ۔

پینٹگان نے اس منتقلی کا اعلان پیر کے روز کیا ۔ یہ بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے ، جو اب اپنے اقتدار کے آخری ہفتوں میں ہے ،گوانتانامو بے سے ان آخری باقی ماندہ قیدیوں کی منقلی کا تازہ ترین اور سب سے بڑا اقدام ہے ، جن پر کبھی بھی کسی جرم کا الزام عائد نہیں کیاگیا۔

Your browser doesn’t support HTML5

گوانتا نامو بے جیل میں اب کتنے قیدی ہیں؟

اب گوانتانامو بے میں 15 قیدی موجود ہیں۔ یہ 2022 میں اس وقت سے اسیروں کی سب سے کم تعداد ہے ، جب، سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کی انتظامیہ نے گوانتانامو کو ان افراد کے لیے جن میں سے بیشتر مسلمان تھے ایک حراستی مرکز میں تبدیل کر دیا تھا ،جنہیں دنیا بھر سے اس جنگ کے سلسلے میں گرفتار کر کے لایا گیا تھا جسے امریکہ نے انسداد دہشت گردی کی اپنی جنگ کہا۔

انتظامیہ کا یہ اقدام اس جیل کو بند کرنے کی کوشش کا حصہ ہے جب کہ صدر بائیڈن بیس جنوری کو اپنے منصب سے سبکدوش ہونے کی تیاری کر رہے ہیں ۔

اس رپورٹ کا موادرائٹرز سے لیا گیا ہے۔