امریکہ نے منگل کے روز ان افراد اور کمپنیوں پر تعزیریں عائد کر دیں جن کے بارے میں اس کا الزام ہے کہ وہ ان ایرانی ڈرونز کی تیاری اور منتقلی میں ملوث ہیں جنہیں روس نے یوکرین کے سویلین زیریں ڈھانچے پر حملوں کے لیے استعمال کیا۔
روس نے یوکرین کے شہروں اور توانائی کے زیریں ڈھانچے پر حملوں کے لیے جو ڈرونز استعمال کیے وہ اس نے ایران سے حاصل کیے تھے۔ ایران یہ تسلیم کر چکا ہے کہ اس نے یہ ڈرونز روس کو فراہم کیے تھے تاہم اس کا کہنا ہے کہ یہ ڈرونز یوکرین جنگ سے پہلے روس بھیجے گئے تھے۔
امریکی وزیرِ خزانہ جینٹ ییلن نے ایک بیان میں کہا،’ جیسا کہ ہم بارہا اس کا اظہار کر چکے ہیں کہ امریکہ ان تمام لوگوں اور کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرے گا جو یوکرین پر روس کے بلا جواز حملے کی حمایت کرتی ہوں، خواہ وہ دنیا میں کہیں بھی ہوں۔‘
روس اس بات سے انکار کرتا ہے کہ اس کے حملوں میں سویلینز کو نشانہ بنایا جاتا ہے
اقوامِ متحدہ میں ایرانی مشن کا کہنا ہے کہ ایران تیکنیکی ماہرین کی سطح پر یوکرین سے کہیں بھی ملاقات کے لیے تیار ہے تاکہ ڈرونز کے پرزوں اور ان کی ملکیت کے دعووں کی چھان بین کی جاسکے۔
منگل کو جاری ہونے والی تعزیروں کے بارے میں ایران کے مشن نے کہا،’ چنانچہ، اس طرح کی میٹنگ سے پہلے ایران کے خلاف کوئی بھی اقدام ناقابلِ قبول ہے اور اسے مسترد کیا جائے گا۔‘
جب کہ واشنگٹن میں روسی سفارت خانے نے تبصرے کی درخواست کا فوری جواب نہیں دیا۔
SEE ALSO: تہران کا ماسکو کو ڈرون کی فروخت کا اعتراف؛ یوکرین کا ایران پر جھوٹ بولنے کا الزاماسی دوران خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق برطانیہ کے انٹیلی جنس کے ادارے نے بدھ کے روز کہا ہے کہ ایران کی انٹیلی جنس سروسز نے برطانوی شہریوں یا برطانیہ میں مقیم ایسے لوگوں کو اغوا یا ہلاک کرنے کی کم از کم 10 مرتبہ کوشش کی ہے جنہیں تہران ایک خطرہ خیال کرتا ہے۔
ایم آئی 5 نامی سیکیورٹی سروس کے ڈائیرکٹر جنرل کین میکلم نے کہا ہے کہ ایسے میں جب تہران اندرونِ ملک ناقدین کو خاموش کروانے کے لیے تشدد کا استعمال کر رہا ہے، اس کی’ جارح انٹیلی جنس سروسز‘ برطانیہ میں براہ راست خطرہ پیدا کر رہی ہیں۔
SEE ALSO: مظاہرین پر تشدد: برطانیہ نے 24 ایرانی عہدے داروں پر پابندیاں لگا دیںایم آئی 5 کے ہیڈ کوارٹرز میں ایک تقریر کے دوران میکلم نے کہا ،’ ہم نے جنوری سے اب تک ایسی تقریباً دس ممکنہ دھمکیوں کا مشاہدہ کیا ہے۔‘
ایرانی عہدیداروں نے اس پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم ایران ملک میں بڑے پیمانے پر ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے لیے اپنے مغربی مخالفین کو ذمے دار ٹہراتا ہے۔ یہ مظاہرے ستمبر میں کو ایران کی اخلاقی پولیس کی حراست میں مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد شروع ہوئے۔ مہسا پر الزام تھا کہ انہوں نے حجاب درست طور پر نہیں پہنا تھا۔
Your browser doesn’t support HTML5
بدھ کے روزفرانسیسی صدر ایمینوئیل میخواں نے بھی کہا کہ ایران نے بڑھتے ہوئے جارحانہ انداز کا مظاہرہ کرتے ہوئے، فرانس کے شہریوں کو حراست میں لیا ہے۔
بدھ کے روز ایران نے کہا کہ اس نے مظاہروں کے سلسلے میں فرانسیسی انٹیلی جنس کے ایجنٹوں کو گرفتار کیا ہے۔
اسی دوران اے ایف پی نے بتایا ہے کہ ایران نے گرفتار مظاہرین میں سے ایک اور کو پھانسی کی سزا کا حکم سنایا ہے۔ تین روز میں جھڑپوں کے دوران کم از کم چھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ مہسا امینی کی موت کے بعد شروع ہونے والے یہ احتجاجی مظاہرے، بدھ کے روز تیسرے ماہ میں داخل ہو گئے ہیں۔
( اس خبر میں مواد رائٹرز اور اےایف پی سے لیا گیا)