ایران نے ہفتے کے روز پہلی بار اس بات کا اقرار کیا کہ اس نے روس کو ڈرون فراہم کیے تھےالبتہ تہران کا کہنا تھا کہ یہ یوکرین میں جنگ شروع ہونے سے قبل دیے گئے تھے، جنہیں روس بجلی گھروں اور شہری انفراسٹرکچر کو ہدف بنانے کے لیے استعمال کررہا ہے۔
ایران کے وزیرِ خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا ہے کہ ڈرونز کی ایک 'مختصر تعداد' 24 فروری کو روس کے حملے سے چند ماہ قبل بھیجی گئی تھی ۔
یوکرین کے صدر ولادومیر زیلنسکی نے ایران پر جھوٹ بولنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ کیف کی افواج ہر روز کم از کم 10 بغیر پائلٹ کی ہوائی گاڑیوں کو تباہ کر رہی ہیں۔
ایران کے سرکاری تحویل میں کام کرنے والے خبررساں ادارے 'ارنا' نے کہا ہے کہ "چند مغربی ملکوں کی جانب سے یہ شور مچایا جا رہا ہے کہ ایران نے یوکرین کی لڑائی میں روس کی مدد کے لیے میزائل اور ڈرونز فراہم کیے ہیں، میزائل کا معاملہ تو یکسر غلط ہے۔"
انہوں نے کہا کہ "ڈرون کا معاملہ درست ہے اور ہم نے یوکرین کی لڑائی سے پہلے ڈرونز کی ایک مختصر تعداد روس کو فراہم کی تھی۔"
حالیہ ہفتوں کے دوران یوکرین نے شہری علاقوں پر ڈرون حملوں میں اضافے کی اطلاعات دی تھیں، جن سے خاص طور پر بجلی گھروں اور ڈیموں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ان حملوں میں ایرانی ساختہ 'شاہد-136' ڈرون استعمال کیے جارہے ہیں۔ روس ان اطلاعات کو مسترد کرتا رہا ہے کہ وہ یوکرین میں ایرانی ساختہ ڈرون استعمال کر رہا ہے۔
اپنے ایک ویڈیو خطاب میں زیلنسکی نے اس بات کو مسترد کیا ہے کہ ایران نے روس کو ڈرونز کی محدود تعدادفراہم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین نے صرف جمعے ہی کے روز 11 ایرانی ڈرونز مار گرائے ہیں۔
ان کے بقول اگر ایران حقیقت کو اب بھی جھٹلا رہا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ دنیا روس اور ایرانی حکومت کے درمیان جاری دہشت گردانہ تعاون کی مزید چھان بین پر مجبور ہوگی اور اس بات پر کہ ایسے تعاون کے بدلے روس ایران کو کیا قیمت ادا کرتا ہے۔
ایک اور خبر کے مطابق امریکی ایلچی برائے ایران رابرٹ مائلی نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ یہ بات درست نہیں کہ ایران نے چند ہی ڈرونز فراہم کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ "درجنوں ڈرونز تو محض اسی موسم گرما میں فراہم کیے گئے ہیں اور اس کے عسکری اہلکار مقبوضہ یوکرین میں موجود ہیں جو ان کے استعمال کے بارے میں روس کی مدد کررہے ہیں۔"
گزشتہ ماہ یورپی یونین نے ڈرونز کی رسد کے معاملے پر ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد کرنے کی منظوری دی تھی جب کہ برطانیہ نے ایران کی تین عسکری شخصیات اور ایک اسلحہ ساز کے خلاف تعزیرات عائد کردی ہیں۔
'ارنا' نے امیر عبداللہیان کے حوالے سے خبر دی تھی کہ ایرانی ڈرونز سے متعلق الزامات کے معاملے پر کیف اور تہران نے بات چیت پر اتفاق کیا تھا۔ لیکن یوکرین کے مندوب بات چیت میں شرکت کے لیے حاضر نہیں ہوئے۔
اس کا جواب ایک فیس بک پوسٹ میں دیتے ہوئے یوکرین کے خارجہ امور کے ترجمان اولیگ نکولنکو نے کہا ہے کہ "امیر عبداللہیان یوکرین کی جانب سے مبینہ انکار کے بارے میں غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں۔"
گزشتہ ماہ دو اعلیٰ عہدیداروں اور دو ایرانی سفارت کاروں نے 'رائٹرز' کو بتایا تھا کہ مزید ڈرونز کے علاوہ ایران روس کو زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل فراہم کرنے کا اعادہ کیا گیا تھا۔
(اس خبر میں شامل مواد خبررساں ادارے، رائٹرز سے لیا گیا ہے)