امریکی محکمہٴخارجہ نے کہا ہے کہ سنہ 2014 میں عالمی سطح پر دہشت گرد حملوں کی تعداد میں 35 فی صد اضافہ ہوا، جب کہ ہلاکتوں کے اعداد میں 81 فی صد کا اضافہ آیا، جس کا زیادہ تر سبب عراق، افغانستان اور نائجیریا میں دہشت گرد سرگرمیوں میں تیزی دیکھی گئی۔
یہ بات محکمہٴخارجہ نے جمعے کے روز جاری کی گئی عالمی دہشت گردی کے بارے میں سالانہ رپورٹ میں کہی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2014ء میں دنیا بھر میں مجموعی طور پر 13463 دہشت گرد حملے ہوئے، جن کے نتیجے میں 32700 ہلاکتیں واقع ہوئیں اور 34700سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 60 فی صد سے زیادہ دہشت گرد حملے عراق، شام، نائجیریا، پاکستان اور افغانستان میں ہوئے۔
ہلاکتوں میں اضافے کا باعث ’انتہائی مہلک‘ نوعیت کے حملے بتائے جاتے ہیں۔
رپورٹ میں اس جانب بھی دھیان مبذول کرایا گیا ہے کہ 2014ء میں دہشت گردوں نے 9400 افراد کو اغوا کیا، جو کہ 2013ء کے مقابلے میں تین گنا اضافہ ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دہشت گرد حملوں اور اغوا کی وارداتوں کی سب سے بڑی تعداد عراق میں ہے، جس کا تعلق داعش کی حرکات میں وسعت آنے کا ہے۔ اس کی وجہ، گروپ کی طرف سے عراق اور شام میں بڑے پیمانے پر علاقے کو اپنے تسلط میں لانا شامل ہے۔
نائجیریا میں، 2014ء میں دہشت گرد کارروائیوں میں تقریباً 1300 افراد اغوا یا یرغمال بنائے گئے، جب کہ سنہ 2013ء کے دوران 100 سے کم واقعات ہوئے تھے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اِن واقعات میں اگر ساروں میں نہیں تو زیادہ تر بوکو حرام ملوث تھی۔ اس میں چبوک کے ایک اسکول سے متعدد سینکڑوں لڑکیاں اغوا ہوئیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں، سنہ 2014میں طالبان کی جانب سے حملے کیے گئے، جن مین 3400 افراد ہلاک ہوئے، جن میں حملہ آور بھی شامل تھے؛ جب کہ 3300سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
سنہ 2014میں دہشت گردی کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا ذمہ دار دولت اسلامیہ بتائی جاتی ہے؛ جس کے بعد طالبان، صومالیہ کا شدت پسند گروہ الشباب اور نائجیریا کا بوکو حرام کا درجہ آتا ہے۔